ٹوکیو(روشن پاکستان نیوز) جاپان نے الزام لگایا ہے کہ چینی لڑاکا طیاروں نے “نہایت خطرناک اور اشتعال انگیز” قدم اٹھاتے ہوئے جاپانی فوجی طیاروں کو نشانے پر لیا۔
یہ واقعہ جاپان کے جنوبی اوکیناوا جزائر کے قریب پیش آیا، جس پر جاپان نے چین کے خلاف باضابطہ احتجاج بھی ریکارڈ کرا دیا ہے۔
جاپانی وزیر دفاع شنجیرو کوئی زومی نے کہا کہ ہفتے کے روز پیش آنے والے ان دو واقعات میں چینی جنگی طیاروں نے جاپانی طیاروں کو فائر کنٹرول ریڈار سے نشانہ بنایا، جو فضائی سلامتی کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ان کے مطابق یہ کارروائی محفوظ پرواز کے تقاضوں سے کہیں آگے تھی۔
ادھر چین نے جاپان کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ جاپانی طیارے بار بار چینی بحریہ کے قریب آئے اور ان کی کارروائیوں میں مداخلت کرتے رہے۔ چینی بحریہ کے ترجمان کرنل وانگ شوئیمینگ کا کہنا ہے کہ چین مشرقی میاکو اسٹریٹ کے قریب پہلے سے اعلان کردہ بحری مشقیں کر رہا تھا، جس کے دوران جاپانی طیاروں کی پروازیں خطرناک ثابت ہو رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: جاپان نے انسان کو نہلانے والی آٹومیٹک مشین متعارف کرادی
یہ واقعات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب حالیہ ہفتوں میں چین اور جاپان کے تعلقات تائیوان کے معاملے پر شدید کشیدگی کا شکار ہیں۔ جاپان کی وزیر اعظم سانائے تاکائچی حال ہی میں یہ بیان دے چکی ہیں کہ اگر چین نے تائیوان کے خلاف کوئی فوجی کارروائی کی جو جاپان کی سلامتی کیلئے خطرہ بنے تو جاپان اس کا جواب دے سکتا ہے۔
فائر کنٹرول ریڈار کسی بھی طیارے پر استعمال ہونا براہ راست حملے کا عندیہ سمجھا جاتا ہے، جس کے باعث نشانہ بننے والا طیارہ فوری دفاعی اقدام پر مجبور ہو سکتا ہے۔ تاہم جاپان نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا چین نے باقاعدہ لاک آن کیا تھا یا نہیں۔











