بدھ,  26 نومبر 2025ء
یوکرین امن منصوبے پر پیشرفت کو تیار؛ ٹرمپ نے بھی ڈیڈ لائن میں نرمی کر دی

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین امریکہ کی حمایت یافتہ امن فریم ورک پر پیش رفت کے لیے تیار ہے اور وہ اس منصوبے کے متنازع نکات پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہِ راست بات کریں گے۔

زیلنسکی کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں یورپی اتحادیوں کو بھی شامل ہونا چاہیے تاکہ مستقبل کے کسی بھی معاہدے کو عملی اور قابلِ قبول بنایا جا سکے۔

امریکی اور یوکرینی حکام ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کے نکات پر اختلافات کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم یوکرین کو خدشہ ہے کہ روس کے سخت مؤقف اور ممکنہ علاقائی رعایتوں کے دباؤ میں کہیں اسے کسی یکطرفہ حل پر مجبور نہ کیا جائے۔

اپنے خطاب میں زیلنسکی نے یورپی ملکوں پر زور دیا کہ وہ یوکرین میں تعیناتی کے لیے ایک ’’ری ایشورنس فورس‘‘ کے فریم ورک پر بھی اتفاق کریں اور اس وقت تک مدد جاری رکھیں جب تک روس جنگ ختم کرنے کا واضح ارادہ نہیں دکھاتا۔

انہوں نے کہا، ’’یوکرین کے بارے میں سیکیورٹی فیصلوں میں یوکرین شامل ہونا چاہیے اور یورپ کے سیکیورٹی فیصلوں میں یورپ شامل ہو۔ پسِ پردہ کیے گئے فیصلے کبھی دیرپا نہیں رہتے۔‘‘

زیلنسکی نے کہا کہ امن منصوبے کا خاکہ میز پر موجود ہے اور یوکرین امریکہ اور صدر ٹرمپ کی ذاتی شمولیت کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔

ڈیڈ لائن حتمی نہیں، ٹرمپ

دوسری جانب ٹرمپ نے کہا کہ جمعرات کی ڈیڈ لائن حتمی نہیں، اور امن معاہدے کی تکمیل ہی اصل ہدف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 28 نکاتی منصوبہ محض ایک ’’نقشہ‘‘ ہے اور دونوں فریق اس میں ترمیم کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی دولت میں 2 ماہ کے دوران 1.1 ارب ڈالر کی کمی آگئی

اس سے قبل ٹرمپ نے بتایا تھا کہ مذاکرات میں اب چند نکات پر اختلاف باقی ہے، اور انہوں نے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ماسکو میں صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کا ٹاسک دیا ہے، جبکہ امریکی آرمی سیکریٹری ڈین ڈرسکول یوکرینی قیادت سے ملاقات کریں گے۔

اسی دوران کیف پر روسی میزائلوں اور ڈرونز کے تازہ حملوں نے سیاسی دباؤ مزید بڑھا دیا ہے۔ رات گئے حملے میں کم ازکم 7 افراد ہلاک ہوئے جبکہ بجلی اور حرارتی نظام متاثر ہوا۔

یوکرین کے سیکیورٹی چیف رستم عمروف کے مطابق زیلنسکی آئندہ چند دنوں میں امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے امریکہ کا دورہ بھی کر سکتے ہیں، تاہم واشنگٹن کی جانب سے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

روس نے خبردار کیا ہے کہ امن منصوبے میں کوئی بھی ترمیم اس ’’روح اور متن‘‘ کو برقرار رکھے جو پیوٹن اور ٹرمپ کی الاسکا ملاقات میں طے پایا تھا، ورنہ ماسکو اسے ایک نئے تناظر میں دیکھے گا۔

اسی دوران ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کو جنگ میں واضح برتری حاصل ہے اور یوکرین کو اپنے بہترین مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے معاہدہ کرنا چاہیے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کچھ یوکرینی علاقے ’’ویسے بھی‘‘ آنے والے مہینوں میں روس کے قبضے میں جا سکتے ہیں۔

مزید خبریں