اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سعودی عرب نے غیر ملکیوں کیلئے جائیداد کی خرید و فروخت اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے قوانین میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی پراپرٹی مارکیٹ کو باضابطہ طور پر عالمی سرمایہ کاروں کے لیے کھول دیا ہے۔
رئیل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی (REGA) کے مطابق نیا فریم ورک مقامی اور غیر ملکی دونوں افراد اور کمپنیوں کو رہائشی، تجارتی اور زرعی زمین میں سرمایہ کاری کی اجازت دیتا ہے۔ یہ اقدام سعودی وژن 2030 کے تحت متعارف کرایا گیا ہے۔
اتھارٹی کا کہنا ہے کہ نئے قانون کا مقصد پراپرٹی مارکیٹ کو فعال کرنا، تعمیراتی معیار بہتر بنانا، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا اور شہری منصوبہ بندی کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
نئے قانون کے تحت غیر ملکی سرمایہ کار ملک کے اُن علاقوں میں جائیداد خرید سکیں گے جن کی منظوری سعودی کابینہ دے گی۔ ان علاقوں سے متعلق تفصیلی رہنما اصول، زوننگ پالیسی اور سرمایہ کاری کی شرائط جلد جاری کی جائیں گی۔ ریگا کے مطابق قوانین وضع کرتے وقت شہری ترقی، معاشی استحکام اور پائیدار ترقی جیسے عوامل کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا سعودی عرب کو ایف-35 طیارے اور ٹینک فراہم کریگا
سعودی عرب اس وقت نیوم، قدیہ، اور ریڈ سی گلوبل جیسے عالمی سطح کے میگا پراجیکٹس پر تیزی سے کام کر رہا ہے، جن کے لیے بھاری غیر ملکی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ ماہرین کے مطابق جائیداد کی ملکی مارکیٹ کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کھولنا نہ صرف ان منصوبوں کو تقویت دے گا بلکہ سعودی معیشت کو بھی نئے ترقیاتی امکانات فراہم کرے گا۔
ریگا نے اسے سعودی رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایک تاریخی سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی طویل مدتی معاشی حکمتِ عملی کا اہم حصہ ہے اور آئندہ برسوں میں رئیل اسٹیٹ، تعمیرات اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں نمایاں مثبت اثرات مرتب کرے گا۔











