جمعه,  21 نومبر 2025ء
برطانیہ کے امیگریشن نظام میں بڑی تبدیلی، مستقل رہائش کے لیے 30 سال کا انتظار

لندن(روشن پاکستان نیوز) برطانیہ نے قانونی امیگریشن نظام میں نصف صدی بعد سب سے بڑی اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے مستقل رہائش کے لیے سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔

شرائط کے تحت غیر قانونی تارکینِ وطن اور سرکاری سہولتوں پر انحصار کرنے والوں کو مستقل رہائش کے لیے اب 20 سے 30 سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔ حکام کے مطابق یہ یورپ کا سب سے سخت ماڈل ہو گا۔

نئی پالیسی کے مطابق وہ تارکینِ وطن جو معاشی طور پر برطانیہ میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں، ٹیکس دیتے ہیں اور سماجی اصولوں پر پورا اترتے ہیں، انہیں کم مدت میں رہائش مل سکے گی۔ اس کے برعکس کم آمدنی والے یا سرکاری فوائد پر انحصار کرنے والے تارکینِ وطن کے لیے مدتِ انتظار کئی گنا بڑھا دی گئی ہے۔

حکومت نے واضح کیا کہ 2021 کے بعد ملک میں داخل ہونے والے تقریباً 20 لاکھ افراد پر یہ نیا ماڈل لاگو ہوگا۔ البتہ وہ لوگ جن کے پاس پہلے سے سیٹل اسٹیٹس موجود ہے، متاثر نہیں ہوں گے۔

اصلاحات کے مطابق:

  • غیر قانونی تارکینِ وطن اور ویزا اوور اسٹے کرنے والے 30 سال بعد سیٹلمنٹ کے اہل ہوں گے
  • فوائد حاصل کرنے والے تارکینِ وطن کو 20 سال کا انتظار کرنا ہوگا۔
  • این ایچ ایس کے ڈاکٹرز اور نرسز 5 سال بعد سیٹلمنٹ لے سکیں گے۔
  • اعلیٰ ٹیکس دینے والے، انوویٹرز اور باصلاحیت افراد 3 سے 5 سال میں رہائش حاصل کر سکیں گے۔
  • انگریزی زبان، کمیونٹی شمولیت اور قومی انشورنس کنٹریبیوشن بھی مدت کم کر سکتے ہیں۔

ہوم سیکریٹری شبانہ محمود نے کہا کہ “یہ ملک میں مستقل رہائش حاصل کرنا کوئی حق نہیں بلکہ ایک اعزاز ہے، جسے کمایا جانا چاہیے۔ ہم ایک ایسا نظام لا رہے ہیں جو کردار، انضمام اور معاشی کردار کی بنیاد پر چلایا جائے گا۔”

مزید پڑھیں: برطانیہ ، گیس لیکج سے دو پاکستانی طلبہ جاں بحق

حکام نے بتایا کہ پچھلی حکومت کے دور میں ریکارڈ ہجرت کے باعث 2030 تک تقریباً 16 لاکھ افراد سیٹلمنٹ کے اہل ہونے والے تھے، جس کے جواب میں یہ سخت اصلاحات ضروری ہو گئی تھیں۔

مزید کہا گیا کہ مستقبل میں پبلک فنڈز صرف برطانوی شہریوں کو مل سکیں گے، یعنی سیٹلمنٹ حاصل کرنے کے بعد بھی تارکینِ وطن خودکار طور پر فوائد کے حقدار نہیں ہوں گے۔

حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ عبوری انتظامات کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا، تاہم اصول یہی ہوگا کہ جو افراد ابھی تک مستقل رہائش حاصل نہیں کر سکے، وہ نئے “کمی پر مبنی ماڈل” کے تحت آئیں گے۔

 

مزید خبریں