واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران صحافیوں سے تیز لہجے میں گفتگو کی اور ایک رپورٹر کو یہ کہہ کر ڈانٹ دیا کہ انہیں مہمان کو شرمندہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
صدر ٹرمپ کا یہ رویہ دراصل سعودی صحافی جمال خشقاجی کے قتل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے ردعمل میں سامنے آیا۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ 2018 کے صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق محمد بن سلمان کو کوئی علم نہیں تھا، جس سے امریکی انٹیلی جنس کی 2021 کی اس رپورٹ کی تردید ہوتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ یہ کارروائی ولی عہد کی منظوری سے ہوئی تھی۔
محمد بن سلمان نے گفتگو میں کہا کہ خاشقجی کا قتل ایک ’’تکلیف دہ واقعہ‘‘ اور “سنگین غلطی” تھی، سعودی عرب نے کیس کی تحقیقات کے لئے تمام درست اقدامات کئے۔
خاشقجی قتل کیس کے معاملے پر ولی عہد کے دفاع میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے صحافی کو ترش لہجے میں جواب دیا کہ “تم ایک انتہائی متنازع شخص کی بات کر رہی ہو۔ بہت سے لوگ اس شخص کو پسند نہیں کرتے۔”
صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ “تمہیں اچھا لگے یا برا، لیکن ایسے واقعات ہو جاتے ہیں۔ لیکن ان کو [شہزادے] کو اس بارے میں کچھ علم نہیں، [لہذا] تمہیں ہمارے مہمان کو شرمندہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔”
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ڈاکیومنٹری میں ایڈیٹنگ کا تنازع: بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او مستعفی
ولی عہد کا یہ 2018 کے بعد پہلا امریکی دورہ ہے، وہ واقعہ جس نے واشنگٹن اور ریاض کے تعلقات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔
ملاقات میں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور امریکی معیشت میں سعودی سرمایہ کاری سمیت مختلف معاملات پر بات چیت ہوئی۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ ریاض کی جانب سے امریکا میں سرمایہ کاری 600 ارب ڈالر سے بڑھا کر ایک کھرب ڈالر تک لے جائی جا رہی ہے۔ فریقین نے ایف 35 جنگی طیاروں سمیت دفاعی تعاون میں اضافے پر بھی گفتگو کی۔










