هفته,  08 نومبر 2025ء
ترکیہ نے اسرائیلی وزیر اعظم، آرمی چیف سمیت 37 آفیشلز کے وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے

غزہ(روشن پاکستنان نیوز) ترکیہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دیگر 36 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے خلاف فلسطین کے علاقے غزہ میں مبینہ نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے۔

استنبول کے پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز، قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر، اور فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال کے وارنٹ بھی جاری کیے گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں منظم انداز میں مظالم ڈھائے گئے، جن میں اسپتالوں، شہری آبادی اور امدادی قافلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پراسیکیوٹر کے مطابق 17 اکتوبر 2023 کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال پر حملے میں 500 افراد جاں بحق ہوئے؛ 29 فروری 2024 کو اسرائیلی فوج نے طبی آلات تباہ کیے، اور غزہ کو مکمل ناکہ بندی کے ذریعے انسانی امداد سے محروم رکھا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مارچ میں ترک-فلسطینی دوستی اسپتال پر بمباری بھی اسرائیل کی مجرمانہ کارروائیوں کا حصہ تھی۔

مزید پڑھیں:غزہ میں بین الاقوامی سکیورٹی فورس کی تجویز پر عالمی ردِعمل — “نو سامراجی منصوبہ” قرار

دوسری جانب اسرائیل نے اس اقدام کو پروپیگنڈا اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون ساعر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل ترکیہ کے صدر اردوان کے اس نئے تماشے کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔

ادھر فلسطینی تنظیم حماس نے ترکیہ کے فیصلے کو قابل تحسین قدم قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام ترک عوام اور قیادت کے عدل، انسانیت اور بھائی چارے کے اصولوں سے وابستگی کا ثبوت ہے۔

واضح رہے کہ تقریباً ایک سال قبل بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے بھی نیتن یاہو اور اُس وقت کے وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات میں وارنٹ جاری کیے تھے۔

ترکیہ نے گزشتہ برس بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل پر نسل کشی کے مقدمے کی حمایت بھی کی تھی۔

اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کی تازہ رپورٹس کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 68 ہزار 875 سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

مزید خبریں