اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) ملک میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف ہوا ہے، جن میں اکثریت افغان شہریوں کی ہے۔ نادرا نے خصوصی سافٹ ویئر کے ذریعے مشکوک شناختی کارڈز کی نشاندہی کی، جس نے فیملی ٹری کی کمپوزیشن کے تجزیے سے غیر متعلقہ اندراجات اور مشکوک شناختوں کو ظاہر کیا۔
ذرائع کے مطابق، ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کارروائی مزید تیز کر دی گئی ہے۔ جعلی شناختی کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کے کارڈ خودکار نظام کے تحت بلاک ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ نادرا نے تمام بلاک شدہ کارڈ رکھنے والوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ تصدیق کے لیے اپنے قریبی نادرا دفتر سے رجوع کریں۔ مقررہ مدت میں تصدیق نہ کرانے والے شناختی کارڈز کو منسوخ کر دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ نادرا کی جدید ٹیکنالوجی اور ڈیٹا ویریفیکیشن کے عمل سے غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے ہزاروں شناختی کارڈز کا سراغ لگایا جا چکا ہے۔ حکام کے مطابق، اس کارروائی کا مقصد پاکستان کے ڈیٹا بیس کو شفاف اور محفوظ بنانا ہے تاکہ غیر قانونی افراد کو ملکی سہولیات کے غلط استعمال سے روکا جا سکے۔
مزید پڑھیں: بھارتی میڈیا کا پاکستانی پاسپورٹ سے ’اسرائیل کیلیے ناقابلِ استعمال‘ شق ختم کرنے کا جھوٹا دعویٰ بے نقاب
دوسری جانب، اسلام آباد پولیس نے غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف سرچ اینڈ کومنگ آپریشن تیز کر دیا ہے۔ تھانہ سبزی منڈی کے مختلف علاقوں میں ہونے والے گرینڈ آپریشن کی قیادت ایس ایس پی آپریشنز محمد شعیب خان نے کی، جب کہ ایس پی صدر زون، ایس پی انڈسٹریل ایریا زون، ایس ڈی پی او شہزاد ٹاؤن اور دیگر افسران نے بھی حصہ لیا۔
پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران 221 افراد، 65 دکانوں، 43 موٹر سائیکلوں اور 31 گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی۔ اس دوران غیر قانونی طور پر مقیم 69 افغان شہریوں کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کیا گیا۔
آئی جی اسلام آباد نے ہدایت جاری کی ہے کہ جرائم کے خاتمے اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جائیں تاکہ شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جا سکے۔










