اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو مطلب نکلنے کے بعد جنگ بندی معاہدے سے پھر گئے۔معاہدے کی خلاف ورزی جاری رکھتے ہوئے غزہ پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کی سرپرستی میں اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صابرہ، رفح، خان یونس اور دیار البلاح کو نشانہ بنایا، اس دوران بچوں سمیت 91 فلسطینی شہید ہوگئے۔ دیارالبلاح میں پانچ فلسطنیوں کی شہادتیں ہوئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے فوجی پر حملے کا جواب دیا ہے۔ جنگ بندی کو کسی چیز سے خطرہ نہیں ہے۔ حماس خود پرقابو رکھے۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج پر فائرنگ کا الزام لگا کر حملے کا جواز گھڑتے ہوئے غزہ کے مزید علاقوں کو ہتھیانے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ گروپ اسرائیل کے حملوں کے بعد جنگ بندی کے معاہدے کے لیے پرعزم ہے۔
غزہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن سہیل الہندی کا کہنا ہے کہ گروپ کو اسرائیلی اسیران کی لاشوں کی بازیابی کے دوران ”نمایاں مشکلات”کا سامنا ہے اور اس نے اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے بھاری ساز و سامان کے داخلے کی اجازت کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہم معاہدے کے پابند ہیں، اور انہیں ہم پر اس کی خلاف ورزی کا جھوٹا الزام لگانا بند کرنا چاہیے۔
عہدیدار نے کہا کہ حماس نے لاشوں کو تلاش کرنے کے لیے ریڈ زون میں سرچ ٹیموں کے داخلے کا کہا جس سے قابض فوج نے انکار کر دیا۔
مزید پڑھیں: مودی کے زخم تازہ ہوگئے، ٹرمپ نے پھر پاک بھارت جنگ میں7 طیاروں کےگرنےکا ذکر چھیڑ دیا
الہندی نے اکتوبر کے اوائل میں نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کو کسی قیدی کی لاش کی فراہمی میں چھپانے یا تاخیر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ہم معاہدے کے لیے اپنی مکمل وابستگی کی تصدیق کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لاشوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے اور ثالثی کرنے والی طاقتوں سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ قیدیوں کی باقی لاشوں کی بازیابی میں سہولت فراہم کریں۔











