مانچسٹر (روشن پاکستان نیوز) برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا شامی نژاد مشتبہ شخص پولیس کی گولی سے ہلاک ہو گیا۔ اطلاعات کے مطابق 35 سالہ جہاد الشامی، جو کہ ایک ریپ کیس میں پہلے سے پولیس کی ضمانت پر تھا، نے جمعرات کے روز عبادت گاہ کے قریب گاڑی چڑھانے اور چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی۔
پولیس اور انسداد دہشت گردی یونٹ کے مطابق حملہ آور ممکنہ طور پر شدت پسند نظریات سے متاثر تھا۔ واقعے میں حملہ آور نے گاڑی کے ذریعے یہودی عبادت گاہ کی دیوار کو ٹکر ماری اور پھر چاقو کے ساتھ اندر گھسنے کی کوشش کی، جس دوران دو سیکیورٹی اہلکار — 53 سالہ ایڈرین ڈولبی اور 66 سالہ میلون کریوٹز — زخمی ہو گئے۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو موقع پر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ جہاد الشامی پہلے ہی ایک جنسی زیادتی کے کیس میں زیرِ تفتیش تھا اور ضمانت پر رہا تھا۔ برطانوی حکام نے اس واقعے کو سنگین دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ پولیس کی گولیوں سے زخمی ہونے والوں میں سے ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک بھی ہوا۔ اس پہلو پر آزاد دفتر برائے پولیس کنڈکٹ (IOPC) نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کن حالات میں پولیس نے مہلک طاقت کا استعمال کیا۔
یہودی برادری کے رہنماؤں نے پولیس اور سیکیورٹی اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آور کو مزید جانی نقصان سے پہلے روک لینا خوش قسمتی تھی، ورنہ اس کے نتائج کہیں زیادہ خطرناک ہو سکتے تھے۔
مانچسٹر پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ واقعے کے تمام پہلوؤں پر غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں گی تاکہ حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکیں۔