لندن (روشن پاکستان نیوز) — برطانوی پولیس نے دو شہریوں پال اور اشلیا کو ایک پرانی بیٹل بس کے ہمراہ اس وقت حراست میں لے لیا، جب بس پر وزیراعظم اور لیبر پارٹی کے سربراہ سر کیئر اسٹارمر کے خلاف نازیبا الفاظ درج پائے گئے۔ اس واقعے نے ملک بھر میں آزادی اظہار رائے کے دائرہ کار پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
بس پر لکھے گئے توہین آمیز جملے کو وزیراعظم کی تضحیک کے مترادف قرار دیتے ہوئے پولیس نے فوری کارروائی کی اور دونوں افراد کو موقع سے گرفتار کر لیا۔ پولیس حکام نے تاحال تفصیلی بیان جاری نہیں کیا، تاہم بتایا جا رہا ہے کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ بہت سے صارفین نے اس اقدام کو آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا: “یہ تو اظہار رائے کا حق ہے، حکومت کو تنقید برداشت کرنا سیکھنا ہوگا۔” کچھ نے گرفتاری کو غیر منصفانہ اور آزادی پر قدغن قرار دیا، جب کہ دیگر نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنا قابل مذمت ہے، اور ایسے طرزِ عمل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
مزید پڑھیں: برطانیہ،کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد فرانس کا بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ برطانیہ جیسے جمہوری ملک میں اظہار رائے کی حدود اور قانون کے اطلاق پر اہم سوالات اٹھا رہا ہے۔
دوسری جانب بعض شہریوں نے یہ مؤقف اپنایا کہ تنقید اور توہین میں فرق ہونا چاہیے، اور کسی بھی جمہوری معاشرے میں اخلاقی حدود کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
ابھی تک پولیس یا حکومت کی جانب سے اس واقعے پر کوئی سرکاری وضاحت سامنے نہیں آئی، مگر عوام اور سیاسی حلقوں میں بحث زور پکڑ چکی ہے کہ کیا برطانیہ میں آزادی اظہار رائے کو واقعی محفوظ سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں۔