اتوار,  21  ستمبر 2025ء
بگرام ایئر بیس واپس نہ کیا تو افغانستان کیساتھ ‘بہت برا’ ہوگا، صدر ٹرمپ
ٹرمپ انتظامیہ کا کئی کیٹیگریز میں ویزا کی مدت محدود کرنے کا فیصلہ

واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بگرام ایئر بیس کا کنٹرول امریکہ کو واپس نہ کرنے پر افغانستان کے ساتھ ‘بہت برا ہوگا’۔

انہوں نے یہ بیان اپنے ٹروتھ سوشل اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا جبکہ صحافیوں کیساتھ بات چیت کے دوران بگرام بیس کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے فوجی کارروائی کے امکانات سے انکار بھی نہیں کیا۔

صدر ٹرمپ نے لکھاکہ ‘اگر افغانستان بگرام ایئر بیس انہیں واپس نہیں دیتا جنہوں نے اسے بنایا، یعنی امریکہ کو، تو برے نتائج سامنے آئیں گے۔’

ٹرمپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ امریکہ نائن الیون کے بعد امریکی فوج کے زیر استعمال رہنے والے اس بیس کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس حوالے سے افغانستان سے بات چیت بھی جاری ہے۔

یہ بیس نائن الیوں حملوں کے بعد دہشتگردی کے خلاف شروع ہونے والی جنگ کے دوران امریکی فوج کے لیے دو دہائیوں تک مرکزی بیس رہا ہے۔

بگرام سمیت دیگر بیسز پر افغان طالبان نے اس وقت قبضہ کیا تھا جب 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد کابل میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

دوسری جانب افغان حکام اپنے ملک میں امریکی تسلط کی بحالی کے خلاف سخت بیانات جاری کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت جنگ کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون

دوسری جانب موجودہ اور سابق امریکی عہدیدار خبردار کرتے ہیں کہ اگر بگرام ایئر بیس کو دوبارہ کنٹرول میں لیا گیا تو اسے افغانستان پر دوبارہ حملہ تصور کیا جائے گا، جس کے لیے 10 ہزار سے زائد فوجیوں کے ساتھ ساتھ جدید فضائی دفاعی نظام کی تعیناتی ضروری ہوگی۔

ٹرمپ، جنہوں نے پہلے بھی کہا ہے کہ امریکہ کو مختلف علاقوں جیسے پاناما کینال سے لے کر گرین لینڈ تک کے علاقوں پر قبضہ کرنا چاہیے، سالوں سے بگرام پر توجہ دے رہے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بیس واپس لینے کے لیے امریکی فوج افغانستان بھیجیں گے تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ‘ہم اس بارے میں بات نہیں کریں گے۔’

تاہم انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہم افغانستان سے بات چیت کر رہے ہیں، ہم اسے جلد سے جلد واپس لینا چاہتے ہیں، اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو آپ جان جائیں گے کہ میں کیا کرنے والا ہوں۔’

مزید خبریں