الاسکا(روشن پاکستان نیوز )روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دعوی کیا ہے کہ گزشتہ ماہ الاسکا میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے پر افہام و تفہیم تک پہنچ گئے۔برطانوی زرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دعوی کیا ہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معاملات طے پاگئے ہیں تاہم پیوٹن نے اس بات پر خاموشی اختیار کی کہ کیا وہ ٹرمپ کی زیرِ نگرانی یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ امن مذاکرات پر رضا مندی ظاہر کریں گے۔
خیال رہے کہ فرانسیسی صدر سمیت مغربی ممالک نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو صدر ٹرمپ کے ساتھ طے پانے والے معاملات پر ردعمل کے لیے آج پیرتک مہلت دی تھی۔چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، پیوٹن نے ایک بار پھر یوکرین پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے مغرب کو اس جنگ کا ذمہ دار قرار دیا۔اجلاس کے بعد، امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا تھا کہ پیوٹن نے یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر اتفاق کیا ہے، تاہم ماسکو نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
پیوٹن نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ چین اور بھارت کے رہنماں کی حمایت اور یوکرین بحران کے حل کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔ چین اور بھارت روس کے خام تیل کے سب سے بڑے خریدار ہیں، جس پر مغرب کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ دونوں ممالک روسی معیشت کو جنگ کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے بچا رہے ہیں۔پیوٹن نے کہا کہ الاسکا میں ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات میں طے پانے والی افہام و تفہیم کا مقصد یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرنا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بحران روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ سے نہیں آیا بلکہ اس کا آغاز یوکرین میں ایک بغاوت سے ہوا تھا، جسے مغرب نے حمایت اور پروان چڑھایا۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر ٹرمپ کی موت کی افواہیں دم توڑ گئیں، نئی تصاویر جاری
پیوٹن نے مغرب کے اس الزام کو بھی مسترد کیا کہ روس نے یوکرین پر حملہ کر کے اس جنگ کو بڑھاوا دیا اور کہا کہ اس کا بنیادی سبب مغرب کی یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی مسلسل کوششیں ہیں۔یوکرینی صدر زیلنسکی نے روس کے ساتھ کسی بھی بفر زون کے قیام کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہا کہ روس جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے بلکہ وہ جنگ کے خاتمے کو مزید مخر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔