ٹورنٹو(روشن پاکستان نیوز) کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے کیف میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران 2 ارب ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا، جس میں ایک ارب ڈالر اسلحے، ڈرونز اور بکتر بند گاڑیوں کی خریداری کے لیے مختص ہیں۔
مغربی زرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات میں کہا کہ وہ یوکرین کے لئے مضبوط سکیورٹی گارنٹی کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور کینیڈا ایسی کسی امن ڈیل کے تحت فوجی دستے بھیجنے کے امکان کو رد نہیں کرتا۔
روس کی مکمل یلغار کو ساڑھے تین سال گزرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ یوکرین اور یورپی اتحادی مستقبل کے سکیورٹی فریم ورک پر کام کر رہے ہیں۔
مارک کارنی نے اپنے پہلے دورۂ یوکرین میں زیلنسکی کے ساتھ یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کی، جس میں ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلگ بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر زیلنسکی نے کہا کہ اس جنگ کے خاتمے کا مطلب ایسا امن ہونا چاہیے جو آئندہ نسلوں کو جنگ کے خطرے سے محفوظ رکھے۔ انہوں نے زور دیا کہ مستقبل کے سکیورٹی گارنٹی نیٹو کے آرٹیکل 5 کے قریب تر ہوں۔
مزید پڑھیں: پینٹاگون نے یوکرین کو روس پر حملے سے روک دیا، امریکی اخبار کا دعویٰ
مارک کارنی نے کہا کہ صرف یوکرین کی فوجی طاقت پر انحصار کافی نہیں، اس کے لئے عالمی شراکت داری ضروری ہے۔
دونوں رہنماؤں نے ڈرون کی مشترکہ تیاری کا معاہدہ بھی کیا، جبکہ کینیڈا نے اگلے ماہ ایک ارب کینیڈین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
زیلنسکی نے امریکی ایلچی کو ریاستی اعزاز بھی دیا اور امن کی ضرورت پر زور دیا۔ اس دوران یوکرین نے دعویٰ کیا کہ اس نے روس کے سامارا میں آئل ریفائنری اور اوسٹ لوگا میں توانائی کی تنصیب کو نشانہ بنایا ہے۔