لندن(روشن پاکستان نیوز) سال 2024 میں انگلینڈ اور ویلز میں بچوں کے ناموں کے حوالے سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق “محمد” مسلسل دوسرے سال بھی سب سے مقبول لڑکوں کا نام قرار پایا ہے۔ برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات (ONS) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال “محمد” کے مخصوص ہجے کے ساتھ 5,721 بچوں کو یہ نام دیا گیا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 23 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔ دوسرے نمبر پر “نوح” اور تیسرے نمبر پر “اولیور” رہا، جن کی پوزیشن 2023 میں بھی یہی تھی۔
لڑکیوں میں “اولیویا” اور “امیلیا” نے مسلسل تیسرے سال اپنی پہلی دو پوزیشنز برقرار رکھیں، جبکہ “آئلا” کو تیسرے نمبر سے ہٹا کر “لِلی” کو اس کی جگہ دے دی گئی۔ “اولیویا” 2006 سے ہر سال لڑکیوں کے ناموں کی فہرست میں سرفہرست تین میں شامل رہی ہے، اور 2024 میں 2,761 بچیوں کو یہ نام دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف “محمد” کے ایک ہجے کو شمار کرتے ہوئے یہ نام سرفہرست آیا، جبکہ اگر اس کے تمام 30 سے زائد مختلف ہجوں کو یکجا کیا جائے، تو یہ پچھلی دہائی سے سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام رہا ہے۔ “محمد” کا مطلب “قابلِ تعریف” یا “قابلِ ستائش” ہے اور یہ اسلامی نبی حضرت محمد ﷺ کے نام سے منسوب ہے۔ اس نام کی مقبولیت میں برطانیہ میں مسلم کمیونٹی کے بڑھتے ہوئے سائز، اور مشہور شخصیات جیسے محمد علی، مو صلاح اور مو فرح کے اثرات کو بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
لڑکیوں میں سب سے تیزی سے اوپر آنے والا نام “مے” رہا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 14 درجے اوپر آ کر ٹاپ 25 میں شامل ہوا۔ اسی طرح “بونی” نے بھی 10 درجے کی بہتری کے ساتھ دوسرا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا۔ لڑکوں میں “روری” اور “الیجاہ” وہ نام تھے جنہوں نے سب سے تیزی سے ترقی کی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شاہی خاندان سے منسلک ناموں کی مقبولیت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ “جارج” چھٹے نمبر پر، “ویلیم” 27 ویں اور “لوئس” 47 ویں نمبر پر رہا۔ “شارلٹ” لڑکیوں کے لیے 23 ویں نمبر پر آئی۔ تاہم “میگھن” کا نام، جو 2017 میں شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کی منگنی کے بعد مقبول ہوا تھا، 83 فیصد کمی کے بعد صرف 17 بار رکھا گیا۔
ایسے نایاب نام جو لڑکوں کو 2024 میں پانچ سے کم بار دیے گئے، ان میں “کتھبرٹ”، “کرِسپن”، “آوسم” اور “بیکہم” شامل ہیں۔ لڑکیوں میں “آرکڈ”، “پوئم”، “سسلی” اور “ایورسٹ” کے نام بہت کم رکھے گئے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سنجیدہ، عالمی اتحادیوں سے مشاورت
رپورٹ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اب والدین بچوں کے نام رکھتے وقت دنیا بھر کی زبانوں اور ثقافتوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔ 2004 میں زیادہ تر مقبول نام انگریزی، عبرانی اور لاطینی نژاد تھے، جیسے جیک، جوشوا، ڈینیئل، ایمیلی اور جیسیکا۔ اب 2024 میں اطالوی، نارویجین، عربی، سکاٹش-اسپینش اور دیگر زبانوں سے ماخوذ نام بھی سرفہرست ہیں، جیسے “لُوکا”، “آئلا” اور “فریا”۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی میڈیا، آن لائن کمیونٹیز اور ہجرت نے والدین کی ناموں کے حوالے سے سوچ کو وسعت دی ہے۔ اب والدین منفرد، یادگار اور جدید محسوس ہونے والے ناموں کو ترجیح دے رہے ہیں۔
دوسری جانب، امریکہ میں 2024 میں بھی مسلسل چھٹے سال “اولیویا” اور “لیام” سب سے زیادہ مقبول نام قرار پائے۔ لڑکوں میں “نوح”، “الیجا”، “اولیور” اور “تھیوڈور” جیسے نام بھی ٹاپ 10 میں شامل رہے، جبکہ لڑکیوں میں “ایما”، “امیلیا”، “شارلٹ”، “میا” اور “ایولن” نمایاں رہیں۔
ایک علیحدہ تحقیق میں ذاتی چوٹوں کے دعووں کا تجزیہ کرتے ہوئے ان افراد کے ناموں کو بھی ظاہر کیا گیا جو سب سے زیادہ حادثات کا شکار ہوئے۔ مردوں میں “ڈیوڈ” اور خواتین میں “جوان” کو سب سے زیادہ “بدقسمت” قرار دیا گیا، جن کے انشورنس کلیمز دیگر ناموں سے کہیں زیادہ دیکھے گئے۔