ٹرمپ کے غیر سفارتی الفاظ پر شدید عوامی ردعمل، امریکی ساکھ کو خطرہ لاحق

واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حالیہ دنوں میں اسرائیل اور ایران کے حوالے سے دیے گئے توہین آمیز اور غیر سفارتی بیان پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے ایک سیز فائر کے ناکام ہونے کے بعد غصے میں مغلظات بکتے ہوئے دونوں ممالک پر الزام لگایا کہ انہوں نے اُس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے جس کا کریڈٹ وہ خود لے رہے تھے۔

ٹرمپ کے اس غیر ذمے دارانہ رویے پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ عوامی تبصرے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایک صدر کا اس طرح کا زبان استعمال کرنا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ امریکی صدارتی عہدے کی توہین بھی ہے۔

ایک صارف TampaD نے لکھا:
“کیا ٹرمپ کو پتا بھی ہے وہ کیا کر رہا ہے؟”

Marcus Vazquez نے کہا:
“کب کسی صدر نے اس طرح کی زبان استعمال کی؟ امریکہ کو ایک لیڈر کی ضرورت ہے، نہ کہ ایک کرپٹ مجرم کی۔”

BelledeNuit نے تبصرہ کیا:
“امریکہ کا صدر۔ ذرا سوچیں، اگر اوباما یا بائیڈن نے ایسا کہا ہوتا تو؟”

DeeDee نے طنز کیا:
“یہ تو مزاحیہ ہے کہ وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ اسرائیل اور ایران ان کی بات سنیں گے۔”

mikeyxy20 نے لکھا:
“وہ غصے میں ہے کیونکہ اسرائیل نے اسے بیوقوف بنایا، اسے ایران پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا، حالانکہ انٹیلیجنس کہہ رہی تھی کہ ایران کے پاس نیوکلئیر ہتھیار نہیں ہیں۔ پھر اسرائیل نے اسے دو گھنٹے کی جنگ بندی کا کریڈٹ لینے دیا!”

Jaylee نے کہا:
“آپ کا مطلب ہے کہ اُس نے صرف اپنی شہرت کے لیے ایک سیز فائر کا اعلان کر دیا، جس پر فریقین نے اتفاق ہی نہیں کیا تھا، اور اب وہ حقیقت کا سامنا نہیں کر پا رہا؟”

ایک اور صارف، sand stories نے لکھا:
“ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔”

ٹرمپ کے ان بیانات اور طرز عمل سے بین الاقوامی تعلقات میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے اور امریکہ کی سفارتی ساکھ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایک صدر کی حیثیت سے ان کی زبان اور عمل نہ صرف ناپسندیدہ بلکہ خطرناک بھی سمجھے جا رہے ہیں۔ عوامی سطح پر یہ مطالبہ بڑھ رہا ہے کہ ایسی غیر ذمے دارانہ حرکات پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ امن کے داعی ہیں، ایران نے حملہ کیا تو سخت جواب دیا جائے گا، پینٹاگون حکام

مزید خبریں