تہران(روشن پاکستان نیوز) ایران میں امریکی فضائی حملوں کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے امریکی کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکا نے خطرے کو کم کرنے کے لیے کارروائی کی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور دنیا ایران کو کبھی جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
وزیراعظم اسٹارمر نے خطے کی غیر مستحکم صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایران پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرے۔
ادھر دنیا بھر سے امریکی حملوں کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ کیوبا نے ایران پر امریکی حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔ کیوبن صدر میگوئل ڈیاز کینیل نے خبردار کیا کہ ’یہ حملے انسانیت کو ایک ناقابلِ واپسی بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔‘
چلی کے صدر گیبریل بورک نے بھی امریکی اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اقتدار کسی کو قوانین کی خلاف ورزی کا اختیار نہیں دیتا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اصولوں کا احترام عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
میکسیکو کی وزارت خارجہ نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری بات چیت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ’امن کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔‘
مزید پڑھیں: امریکی حملے کے بعد ایران کا اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ ، متعدد زخمی
وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گل نے تمام دشمنانہ کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا، جب کہ نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں جاری فوجی کارروائیوں کو ’انتہائی تشویشناک اور خطرناک‘ قرار دیا۔
ایران پر حملے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، اور عالمی برادری اب خطے کو کسی بڑے تنازع سے بچانے کے لیے سفارتی کوششوں پر زور دے رہی ہے۔