لندن(روشن پاکستان نیوز) برطانوی پارلیمنٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی کے اجلاس میں ایرانی سفیر سید علی موسوی نے نہایت وقار اور جرات کے ساتھ اسرائیل کی جارحیت اور مشرقِ وسطیٰ میں جاری ظلم و ستم پر ایران کا دوٹوک مؤقف پیش کیا۔ اجلاس کے دوران مغربی میڈیا اور کچھ اراکینِ پارلیمنٹ کی جانبدارانہ سوالات کے باوجود ایرانی سفیر نے پورے اعتماد سے ایران کا مؤقف بیان کیا اور فلسطینی عوام کی حمایت پر ایران کے مؤقف کو ایک بار پھر دوہرایا۔
سفیر موسوی نے اسرائیل کو ایک “دہشتگرد اور مجرمانہ ریاست” قرار دیا، جو عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی حمایت ان تمام آزادی کی تحریکوں کے ساتھ ہے جو استعماری قوتوں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران خودمختاری، امن اور انصاف پر یقین رکھتا ہے۔
اجلاس کے دوران بعض اراکین نے ایران پر بے بنیاد الزامات لگانے کی کوشش کی، جنہیں ایرانی سفیر نے ٹھوس دلائل سے رد کیا۔ جب ان سے ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق سوالات کیے گئے تو ان کا جواب تھا کہ ایران ہمیشہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کا حامی رہا ہے، اور یہ کہ ایرانی پارلیمنٹ اپنے فیصلوں میں خودمختار ہے۔
انہوں نے مغربی ممالک کی منافقانہ پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایک طرف اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے، جبکہ دوسری طرف ان قوتوں کو دہشتگرد قرار دیا جاتا ہے جو اپنے حقوق کے لیے لڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ایک باوقار ریاست ہے جو کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گا۔
مزید پڑھیں: برطانوی وزیرِاعظم کی ایران پر اسرائیلی حملے کی حمایت، عوامی سطح پر شدید تنقید
اجلاس کے اختتام پر بعض ارکان کی جانب سے طنز و مزاح کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم سفیر موسوی نے سنجیدگی اور شائستگی کے ساتھ اجلاس کو مکمل کیا۔ ان کی پیشی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ایران نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک خوددار اور باوقار ملک کی حیثیت رکھتا ہے جو ظالم کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں۔
یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب اسرائیل خطے میں مسلسل جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے اور ایران ایک بار پھر دنیا کے سامنے فلسطین و دیگر مظلوم اقوام کے حق میں آواز بلند کر رہا ہے۔ ایرانی سفیر کی بہادری اور واضح مؤقف نے بہت سوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اصل دہشتگردی کہاں سے جنم لے رہی ہے، اور عالمی طاقتیں کس حد تک خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔