رپورٹ: جویریہ شہزاد – نمائندہ خصوصی، نیویارک
نیویارک: اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر نیویارک میں 23 اور 24 اپریل 2025 کو ہونے والے کمیٹی برائے غیر سرکاری تنظیمات (NGO Committee) کے ازسرنو اجلاس میں عالمی سطح پر سول سوسائٹی کی شمولیت کو وسعت دینے کی عملی کوششیں کی گئیں۔ اجلاس کے دوران کمیٹی نے تفصیلی غور و خوض کے بعد دنیا بھر سے موصولہ 300 سے زائد درخواستوں میں سے 72 غیر سرکاری تنظیمات کو اقوامِ متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل (ECOSOC) کے ساتھ خصوصی مشاورتی حیثیت (Special Consultative Status) دینے کی سفارش کی۔ یہ مشاورتی حیثیت اُن تنظیموں کو اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم پر پالیسی سازی، رپورٹس جمع کرانے، اور اجلاسوں میں شرکت کی اجازت دیتی ہے، جو سماجی، اقتصادی، انسانی حقوق، ماحولیاتی تحفظ، تعلیم، صحت اور دیگر ترقیاتی میدانوں میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہوں۔ اجلاس کے دوران کمیٹی نے یہ واضح کیا کہ ایسی تنظیمات کا کردار اقوامِ متحدہ کی عوامی رسائی اور پالیسی سازی کے عمل میں شفافیت کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس اجلاس میں شریک مختلف ممالک کے مندوبین نے کمیٹی کی کارکردگی کو سراہا، مگر کچھ ارکان نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ اسٹاف کی کمی، وقت کی قلت اور مالی وسائل کی محدودیت کے باعث تمام درخواستوں پر یکساں اور مکمل غور ممکن نہیں ہو سکا۔ اسی بناء پر 64 درخواستوں پر حتمی فیصلہ مؤخر کرتے ہوئے انہیں آئندہ سیشن کے لیے محفوظ کر لیا گیا۔
کمیٹی کی چیئرپرسن نے اجلاس کے دوران کہا، “ہم غیر سرکاری تنظیمات کو اقوامِ متحدہ کی پالیسی میں بطور عوامی آواز شامل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی شمولیت ہمارے فیصلوں میں زمینی حقائق کو شامل کرتی ہے اور ادارے کی جمہوری حیثیت کو مضبوط کرتی ہے۔”
اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے اندرونی مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ کمیٹی کے سیکریٹری نے اعتراف کیا کہ تکنیکی وسائل، مترجمین، اور معاون عملے کی کمی کے باعث بروقت فیصلہ سازی میں دشواری ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ECOSOC کو چاہیے کہ وہ کمیٹی کے لیے اضافی فنڈز اور انسانی وسائل کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ تمام درخواست دہندگان کو یکساں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ اجلاس کے دوران جن تنظیمات کو مشاورتی حیثیت دینے کی سفارش کی گئی، ان میں ماحولیاتی تحفظ، خواتین کے حقوق، تعلیم، پائیدار ترقی، صحت عامہ، اقلیتی حقوق، اور نوجوانوں کی قیادت سے متعلق تنظیمات شامل تھیں۔ ان میں افریقہ، ایشیا، یورپ، لاطینی امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ادارے شامل تھے، جس سے کمیٹی کی بین الاقوامی نمائندگی کی ترجیح واضح ہوتی ہے۔
کمیٹی کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا کہ آئندہ سیشن میں باقی ماندہ درخواستوں کو مکمل شفافیت کے ساتھ پرکھا جائے گا، اور کوشش کی جائے گی کہ کم ترقی یافتہ اور محروم علاقوں سے تعلق رکھنے والی تنظیمات کو زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں۔ یہ اجلاس اقوامِ متحدہ کی جانب سے دنیا بھر کی سول سوسائٹی کو اپنے ساتھ جوڑنے کی ایک واضح علامت تھا۔ ایسے اجلاس اس حقیقت کی یاد دہانی کرواتے ہیں کہ عالمی مسائل کے حل میں صرف ریاستیں ہی نہیں بلکہ غیر سرکاری تنظیمات اور عوامی نمائندہ ادارے بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔