لاس اینجلس(روشن پاکستان نیوز) آسٹریلیا کے نیوز چینل 9News کی امریکی نمائندہ، لورین توماسی، کو امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں جاری امیگریشن پالیسی کے خلاف احتجاج کی رپورٹنگ کے دوران ربڑ کی گولی لگ گئی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لورین توماسی براہِ راست نشریات کے دوران مظاہروں کی صورتحال سے ناظرین کو آگاہ کر رہی تھیں۔ 9News کی جانب سے جاری کردہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلا رہے ہیں اور ایک اہلکار توماسی کی سمت ہتھیار اٹھاتا ہے اور فائر کرتا ہے، جس کے بعد ایک گولی ان کی ٹانگ پر جا لگتی ہے۔ گولی لگنے کے بعد توماسی چیختی ہیں اور ان کا کیمرہ مین انہیں فوراً پیچھے لے جاتا ہے۔ ایک راہگیر کی آواز آتی ہے: “تم نے رپورٹر کو گولی مار دی!”
لورین توماسی نے زخمی ہونے کے بعد کہا: “میں ٹھیک ہوں، میں ٹھیک ہوں۔”
9News کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ: “لورین توماسی ربڑ کی گولی کا نشانہ بنیں۔ وہ اور ان کے کیمرا مین محفوظ ہیں اور اپنی اہم صحافتی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔”
نیٹ ورک نے مزید کہا: “یہ واقعہ اس خطرے کی یاد دہانی ہے جس کا سامنا صحافیوں کو مظاہروں کی رپورٹنگ کے دوران کرنا پڑتا ہے، اور یہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ ایسی صورت حال میں صحافیوں کا کردار کس قدر اہم ہے۔”
مزید پڑھیں: راولپنڈی پولیس کی عید پر سیکیورٹی، جرائم کے خلاف مؤثر کارروائیاں اور فائرنگ واقعے پر فوری ایکشن
آسٹریلوی سیاستدان سارہ ہینسن-ینگ نے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس “ناقابل قبول” واقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے باضابطہ بات کریں۔
واضح رہے کہ لورین توماسی واحد صحافی نہیں جنہیں اس احتجاج کے دوران نشانہ بنایا گیا۔ برطانوی فوٹوگرافر نک اسٹرن بھی شدید زخمی ہوئے اور انہیں ہنگامی آپریشن کی ضرورت پیش آئی۔ کچھ صحافیوں کو مظاہرین کی جانب سے ہراسانی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔