ماسکو / واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران واضح کیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی نیوکلیئر بمبار طیاروں اور پل پر حملوں کا جواب دینا ضروری ہوگا۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے، اور یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ سب سے خونریز تنازعہ بن چکا ہے۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرین امن نہیں چاہتا اور اس کی قیادت ایک “دہشت گرد تنظیم” بن چکی ہے، جسے بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے پل پر حملے کو عام شہریوں کے خلاف قرار دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کی پیوٹن سے ایک گھنٹہ 15 منٹ گفتگو ہوئی جس میں یوکرین حملے، ایران اور دیگر اہم معاملات پر بات ہوئی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ روس یوکرینی حملوں کے بعد جواب دینے پر غور کر رہا ہے۔
روس نے حالیہ دنوں میں یوکرین پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں۔ پیوٹن نے براہ راست بمبار طیاروں پر حملے کا ذکر تو نہیں کیا، لیکن روسی حکام نے مغرب پر بھی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی جوہری تباہی کا باعث بن سکتی تھی، ہم نے جنگ سے روکا: صدر ٹرمپ
ٹرمپ کے مطابق انہوں نے پیوٹن سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر بھی بات کی اور دونوں اس بات پر متفق تھے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جا سکتے۔
روس اور امریکا کے پاس دنیا کے 88 فیصد نیوکلیئر ہتھیار ہیں، اور ان کی “نیوکلیئر ٹرائیڈ” (بمبار طیارے، زمینی میزائل، آبدوز میزائل) پر کوئی بھی حملہ سنگین تصور کیا جاتا ہے۔