کابل ( روشن پاکستان نیوز)افغانستان میں طالبان کی جانب سے گرفتار ایک عمر رسیدہ برطانوی جوڑے کو علیحدہ کر کے سخت سکیورٹی والی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برطانوی اخبار دی سنڈے ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹر اور باربی رینالڈز جو عمر کی 70 ویں دہائی میں ہیں، کو گذشتہ مہینے ان کے امریکی دوست فائی ہال کے ہمراہ صوبہ بامیان میں ان کے گھر جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کی بیٹی سارہ اینٹ وِسل نے اپنے والدین کی مبینہ طور پر ایک سخت سکیورٹی والی جیل میں نامعلوم مقام پر منتقلی کو ’حیران کن اضافہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے خاص طور پر اپنے والد کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جو رواں برس اپریل میں 80 برس کے ہو جائیں گے۔
سارہ کا کہنا تھا کہ ایک قابل اعتماد ذریعے کے مطابق ان کے (والد) کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور زنجیروں سے باندھا گیا۔ان کے والد سخت تکلیف میں ہیں اور ان کی 75 سالہ والدہ کو بتایا گیا ہے کہ وہ انہیں اب مزید نہیں دیکھ پائیں گی۔
سارہ اینٹ وِسل نے دی سنڈے ٹائمز کو بتایا کہ ہم نے سنا ہے کہ ان کے سینے اور آنکھ میں انفیکشن ہے اور ناقص غذا کی وجہ سے ان کا نظام ہاضمہ بھی کافی خراب ہے اور ان کی زندگی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔
مزید پڑھیں:افغان طالبان کا وفد پہلی بار خطے سے باہر جاپان کے دورے پر پہنچ گیا
انہوں نے کہا کہ ہماری طالبان سے اپیل ہے کہ وہ انہیں ان کے گھر چھوڑ دیں، جہاں ان کے پاس وہ ادویات موجود ہیں جو اسے زندہ رہنے کے لیے درکار ہیں۔
1970 میں کابل میں شادی کرنے والی رینالڈز نے افغانستان میں 18 سال تک اسکول کے تربیتی پروگرام چلائے ہیں۔2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد جب برطانوی سفارت خانے نے اپنا عملہ واپس بلا لیا تو وہ افغانستان میں ہی رہے
رپورٹ میں کہا گیا کہ یکم فروری کو ان کی گرفتاری کے بعد جوڑے کے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی اور عملے سے پوچھ گچھ کی گئی کہ آیا تربیتی پروگرام میں کوئی مشنری (مسیحیوں کی تبلیغ) حصہ شامل تھا۔ تاہم عملے اور خاندان کی جانب سے اس کی سخت تردید کی گئی ہے۔ ”ہائی سیکیورٹی جیل“
طالبان کی وزارت داخلہ نے دو برطانوی شہریوں، ایک چینی نژاد امریکی اور ان کے افغان مترجم کو ’کچھ تحفظات کی بنیاد پر‘ حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔
فروری کے آخر میں ایک ترجمان نے حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت ظاہر کیے بغیر کہا تھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
دوسری جانب برطانوی حکومت نے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور طالبان سے جوڑے کی رہائی کے لیے درخواست کی ہے۔ طالبان حکام کی جانب سے اس معاملے پر ابھی تک کوئی باضابطہ بیان نہیں آیا۔