هفته,  15 مارچ 2025ء
سارہ شریف قتل کیس: برطانوی عدالت نے والد، سوتیلی ماں کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی

لندن(روشن پاکستان نیوز) برطانیہ کی ایک عدالت نے لندن کے علاقے ووکنگ میں قتل کی جانے والی 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف اور سوتیلی ماں بینش بتول کو کمسن بیٹی کو قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 43 سالہ عرفان، 30 سالہ بینش اور لڑکی کے 29 سالہ چچا فیصل ملک کی اپنی سزا کم کرنے کی درخواستیں مسترد ہو گئیں۔

عدالت نے سالیسٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے عرفان کو عمر بھر کی سخت سزا دینے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔

سارہ شریف قتل کے جرم کے اس کے والد کو دسمبر میں 40 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ مقتولہ کی سوتیلی ماں کو 33 سال تک جیل میں رہنے کا حکم دیا تھا، اس کے چچا کو موت کا سبب بننے یا اس کی اجازت دینے کے جرم میں 16 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

واضح رہے کہ سارہ شریف صرف 10 سال کی تھی جب وہ اگست 2023 میں اپنے بستر پر مردہ پائی گئی، اس کا جسم جگہ جگہ سے کٹا ہوا تھا اور زخموں کے نشانات واضح تھے، ان کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور جلنے کے نشانات بھی پائے گئے تھے۔

پوسٹ مارٹم سے پتا چلا تھا کہ سارہ کے جسم پر 100 سے زیادہ زخم تھے اور کم از کم 25 ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔

ان کے 43 سالہ والد عرفان شریف نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے ان کی موت سے چند ہفتے قبل اسے کرکٹ کے بیٹ سے مارا تھا، اس نے اپنے ننگے ہاتھوں سے اس کا گلا گھونٹ دیا اور اس کی گردن کی ہڈی کو توڑ دیا۔

مزید پڑھیں: سارہ شریف قتل کیس: برطانوی عدالت نے والد، سوتیلی ماں کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی

عرفان شریف اور سارہ کی سوتیلی ماں 30 سالہ بینش بتول کو گزشتہ ہفتے لندن کے اولڈ بیلی میں 10 ہفتوں تک مقدمے کی سماعت کے بعد مجرم قرار دیا گیا تھا۔

بچی کے 29 سالہ چچا فیصل ملک کو ان کی موت کا سبب بننے یا اس کی اجازت دینے کا قصوروار پایا گیا تھا۔

سارہ کی موت کے ایک روز بعد تینوں افراد لندن کے جنوب مغرب میں واقع اپنے گھر سے فرار ہو کر 5 دیگر بچوں کے ساتھ پاکستان چلے گئے تھے۔

مزید خبریں