هفته,  22 فروری 2025ء
یوکے کی نئی امیگریشن ہدایات: غیر قانونی داخلے پر سخت پابندیاں، شہریت کے مواقع کا زوال

لندن(صبیح ذونیر) برطانیہ کی حکومت نے حال ہی میں اپنے امیگریشن قوانین میں اہم تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں جو غیر قانونی داخلے اور شہریت کی درخواستوں پر سخت اثر ڈالیں گی۔ اس نئے گائیڈلائن کے مطابق، جن افراد نے غیر قانونی طور پر ملک میں قدم رکھا ہے، چاہے وہ ووٹنگ یا دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہوں، انہیں برطانوی شہریت نہیں دی جائے گی۔

قانونی تقاضے اور گائیڈلائنز

10 فروری سے نافذ ہونے والی اس ہدایت کے مطابق، غیر قانونی داخل ہونے والے افراد کے لیے شہریت کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر انہیں “انڈور لیگل ریزیڈنسی” (ILR) حاصل ہو بھی جائے، تب بھی وہ برطانوی شہریت کے اہل نہیں ہوں گے۔ حکومت کا موقف ہے کہ شہریت صرف ان افراد کو ملنی چاہیے جن کا کردار صاف اور قابلِ اعتماد ہو۔

چیلنج اور ممکنہ تنازعات

اس نئی گائیڈلائن کو کچھ امیگریشن کیسز میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔ ایک افغان پناہ گزیں نے اپنے کیس کے ذریعے واضح کیا کہ اگرچہ اس نے برطانیہ میں قانونی طور پر قدم رکھا تھا، مگر اب وہ شہریت سے محروم ہو جائے گا۔ تاہم، عدالتوں میں اس گائیڈلائن کا حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے اور آئندہ Constitutional War کا خدشہ بھی موجود ہے۔

دیگر امیگریشن معاملات

قوانین کے تحت دیگر امیگریشن امور جیسے کہ ٹمپرری ورک ویزا، وزیٹر ویزا اور اسپاؤز ویزا کے لیے بھی الگ شرائط متعین کی گئی ہیں۔ حکومت نے واضح کیا کہ غیر قانونی امیگریشن کے معاملے میں اگر کوئی فرد ملک چھوڑنے کی ہدایات کو نظرانداز کرتا ہے تو اسے ڈپورٹ کرنے میں آسانی ہوگی۔ امیگریشن کے دیگر مسائل جیسے کہ اپلیکیشن کی مہنگی فیس اور اپیلز کا بیک لاگ بھی اس ضمن میں نمایاں ہے۔

ماہرین کی رائے

قانونی ماہرین کے مطابق، یہ نئے اقدامات غیر قانونی داخلے کو روکنے اور ملک میں رہائش کے حقوق کو یقینی بنانے کی جانب ایک مضبوط قدم ہیں۔ تاہم، کچھ قانون دانوں کا خیال ہے کہ اس سے قانونی اور انسانی حقوق کے معاملات میں بھی تنازعات پیدا ہو سکتے ہیں۔ امیگریشن کے شعبے میں تجربہ کار وکلاء اور قانونی مشیروں کی خدمات لینے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا برطانیہ میں وار منسٹر اور لارک ہل گیریژن کا دورہ

خلاصہ

برطانوی حکومت کی نئی امیگریشن ہدایات غیر قانونی داخلے اور شہریت کی درخواستوں پر سخت پابندیاں عائد کر رہی ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد ملک کی سلامتی کو یقینی بنانا اور صرف ان افراد کو شہریت فراہم کرنا ہے جن کا کردار صاف ہو۔ اس سلسلے میں قانونی چیلنجز اور مستقبل میں آئندہ تنازعات کے امکانات موجود ہیں، جس پر مزید عدالتوں اور قانونی ماہرین کی رائے کا انتظار کیا جائے گا۔

مزید خبریں