بدھ,  22 جنوری 2025ء
ضرروت پڑنے پر ادویات فراہم کی گئیں، حماس کی قید سے رہا اسرائیلی قیدیوں کے ابتدائی بیانات سامنے آگئے

تل ابیب(روشن پاکستان نیوز) غزہ میں جنگ بندی کے پہلے روز حماس کی قید سے معاہدے کے تحت رہا ہونے والی اسرائیلی خواتین کے ابتدائی بیانات سامنے آگئے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اتوار کے روز جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خواتین کو رہا گیا تھا جن کے بدلے میں اسرائیل نے 90 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کیا تھا۔

 حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی خواتین میں 24 سالہ رومی گونین، 28 سالہ ایملی دماری اور 31 سالہ ڈورون اسٹائن بریچر شامل تھیں۔

اسرائیلی میڈیا کی جانب سے اب ان خواتین قیدیوں کے ابتدائی بیانات کے کچھ حصے جاری کیے گئے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی قیدیوں کے بیانات کے وہ حصے نشر کیے گئے ہیں جن کو نشر کرنے کی حکومت کی جانب سے اجازت دی گئی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی خواتین نے بتایا کہ انہیں رہا کیے جانے سے چند گھنٹے قبل ہی رہائی کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

اسرائیلی میڈیا نے رہا ہونے والی قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں قید میں اکیلے نہیں رکھا گیا اور انہیں غزہ میں مختلف مقامات پر منتقل کیا جاتا رہا تھا۔

رہا ہونے والی قیدیوں نے بتایا کہ انہیں 15 ماہ کی قید کے دوران زیادہ عرصہ زیر زمین ہی رکھا گیا، ان کا کہنا تھا قید کے دوران انہیں ضرورت پڑنے پر ادویات بھی فراہم کی گئیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی اسرائیلی قیدیوں نے بتایا کہ انہیں وقتاً فوقتاً ٹی وی اور ریڈیو کی خبروں تک بھی رسائی دی گئی اور انہوں نے اپنی رہائی کے لیے ہونے والے مظاہروں کی خبریں بھی دیکھیں۔

خیال رہے کہ غزہ میں 19 جنوری سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے جس میں حماس کی جانب سے مجموعی طور پر 30 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔

مزید خبریں