اسلا آباد(روشن پاکستان نیوز) تین روز قبل جنوبی کوریاکے موان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر جیجو ائیر کے طیارہ حادثے میں 179 افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم خوش قسمتی سے 2 مسافروں کو بچا لیا گیا تھا ۔
سی ای او جیجو ائیر کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کی وجوہات ابھی تک غیر واضح ہیں، طیارے کی خرابی کے کوئی ابتدائی شواہد نہیں ملے، گرنے والے طیارے کے حادثات کا کوئی سابقہ ریکارڈ نہیں تھا، طیارہ حادثے پر معذرت خواہ ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طیارے میں 181 مسافر سوار تھے جن میں سے صرف 2 مسافر زندہ بچے تھے جو کہ فضائی عملے کے ارکان تھے، ان خوش نصیبوں کی شناخت 32 سالہ خاتون لی اور 25 سالہ وون کے نام سے کی گئی ہے۔
وائس آف امریکا کی رپورٹ میں جہاز میں زندہ بچ جانے والے مسافروں کے بچ جانے کی وجہ جہاز کے ایمپنیج ( دُم والے حصے) کو قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے طیارہ حادثے میں بچ جانے والے دونوں افراد جہاز کے ایمپنیج موجود تھے جنہیں حادثے کے بعد جہاز کے اسی حصے سے زخمی حالت میں نکالا گیا تھا، دونوں متاثرین کو سر اور بازو پر چوٹیں آئی ہیں لیکن دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
2015 میں امریکی جریدے ٹائم میگزین کے ایک مطالعے میں ماہرین جہاز کےدم والے حصے کو کمرشل فلائٹ کا محفوظ ترین حصہ قرار دے چکے ہیں، اس مطالعے کے مطابق طیارہ حادثے کے دوران سب سے آخری نشستوں پر اموات کی شرح کا خدشہ 32 فیصد، درمیان کی نشستوں پر 39 اور آگے والی نشستوں پر 38 فیصد رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: یونان کشتی حادثہ: 40 سے زائد پاکستانیوں کی موت میں ایف آئی اے کی کالی بھیڑوں کا ہاتھ نکل آیا
واضح رہے کہ اس سے قبل قازقستان میں گر کر تباہ ہونے والے آذربائیجان کے مسافر طیارے میں بھی 38 مسافر ہلاک جبکہ 29 مسافر زندہ بچ گئے تھے اس حادثے میں بھی زندہ بچ جانے والے افراد جہاز کے پچھلے حصے میں موجود تھے۔
خیال رہے کہ موان ائیر پورٹ طیارہ حادثہ 1997 کے بعد سے کسی بھی جنوبی کوریائی ائیر لائن کا بدترین حادثہ ہے، جنوبی کوریا میں 1997 کے طیارہ حادثے میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔