هفته,  13  ستمبر 2025ء
شامی پاؤنڈ کی قدر میں 20 فیصد بہتری، کرنسی استحکام کی طرف گامزن

دمشق (روشن پاکستان نیوز ) بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد شامی پاؤنڈ کی قدر میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ دو دنوں میں کرنسی کی قدر میں 20 فیصد تک استحکام دیکھنے کو ملا ہے، جس کے بعد شامی معیشت میں کچھ سکون آیا ہے۔

شام میں خانہ جنگی کے دوران بڑی تعداد میں شامی شہری لبنان اور اردن ہجرت کر گئے تھے، تاہم گزشتہ دو دنوں میں ان کی واپسی نے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس کے علاوہ غیر ملکی کرنسیوں کی تجارت پر سخت کنٹرول کی پابندی ختم ہونے سے شامی کرنسی کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔

روس کی مدد سے بشار الاسد کے اقتدار سے فرار کے بعد شامی پاؤنڈ (ایس وائی پی) امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم از کم 20 فیصد تک مضبوط ہو گیا ہے۔ دمشق میں کرنسی ٹریڈرز کے مطابق، ہفتے کے روز ایکسچینج ریٹس 12,500 اور 10,000 کے درمیان تھے، جو کہ پہلے 15,000 کی شرح سے 20 فیصد زیادہ مضبوط ہیں۔

مزید پڑھیں ؛بشارالاسد کے حامی روس نے شام کو گندم کی فراہمی روک دی

ٹریڈرز کا کہنا ہے کہ شامیوں کی بڑی تعداد کی واپسی اور مارکیٹوں میں امریکی ڈالر اور ترک کرنسی کے کھلے استعمال نے شامی پاؤنڈ کی قدر میں استحکام لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ یاد رہے کہ پہلے شامی شہریوں کو غیر ملکی کرنسی کا استعمال کرنے پر جیل بھیجا جا سکتا تھا، اور ’ڈالر‘ کا لفظ استعمال کرنے سے اکثر عوامی مقامات پر لوگ خوفزدہ ہوتے تھے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق، شام میں 90 فیصد سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اور ملک کی تیل کی صنعت، مینوفیکچرنگ، سیاحت اور دیگر کلیدی شعبے لڑائیوں کے سبب تباہ ہو چکے ہیں۔ بیشتر شامی عوام خستہ حال پبلک سیکٹر میں ملازمت کر رہے ہیں، جہاں ماہانہ اجرت اوسطاً 300,000 شامی پاؤنڈ ہے۔

یہ ترقی شام کی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ سمجھی جا رہی ہے، تاہم ملک کو معاشی بحالی کے لیے طویل عرصے تک جدوجہد کی ضرورت ہوگی۔

مزید خبریں