لندن(صبیح ذونیر)برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی میں قریبی رشتہ داروں میں شادیوں کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے، جس کی وجہ پیدائشی نقصانات کے خطرات کے بارے میں بڑھتی ہوئی آگاہی بتائی جاتی ہے۔ بریڈ فورڈ، جہاں پاکستانی کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، میں تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ بیشتر خاندان کزنز میرج سے اجتناب کر رہے ہیں، اور یہی رجحان دیگر علاقوں میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ایک دہائی قبل تک ہونے والی ایک سرکاری تحقیق کے مطابق، تقریباً 62 فیصد پاکستانی شادیوں میں رشتہ داروں کا انتخاب کیا جاتا تھا۔ تاہم، حالیہ اعدادوشمار کے مطابق، یہ شرح اب کم ہو کر 46 فیصد تک آ گئی ہے۔ یہ تبدیلی بڑھتی ہوئی آگاہی اور کزنز میرج پر پابندی کے مطالبات کے پیش نظر سامنے آئی ہے۔
بریڈ فورڈ میں کیے گئے ایک مطالعے کے دوران، محققین نے ساڑھے 12 ہزار سے زائد حاملہ خواتین سے ان کے بچوں کے والد کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوالات کیے۔ اس مطالعے کو 2016 سے 2019 کے درمیان مزید 2400 خواتین کے ساتھ دہرایا گیا۔ ویلکم ٹرسٹ کے تحت جاری ہونے والے حالیہ نتائج سے معلوم ہوا کہ کزنز میرج اب ایک اکثریتی رجحان کے بجائے اقلیتی سرگرمی بن چکی ہے۔
یہ تبدیلی صرف بریڈ فورڈ تک محدود نہیں بلکہ برطانیہ بھر میں نظر آ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اعلیٰ تعلیم کے حصول، امیگریشن قوانین کی سختی، اور خاندانی ڈھانچے میں تبدیلی جیسے عوامل نے اس رجحان کو متاثر کیا ہے۔ برمنگھم سمیت دیگر شہروں میں بھی پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد اسی تبدیلی کا مظہر ہے۔
مزید پڑھیں: آرمی چیف سے برطانیہ میں گولڈ میڈل جیتنے والی پاک آرمی ٹیم کی ملاقات
دوسری جانب برطانوی پارلیمنٹ میں کزنز میرج پر پابندی کے لیے بل پیش کیا گیا ہے، جس نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ بعض حلقے اس پابندی کو صحت کے مسائل سے بچاؤ کا اہم قدم سمجھتے ہیں، جبکہ کچھ افراد اس قانون کو ثقافتی آزادی میں مداخلت قرار دے رہے ہیں۔ آزاد رکن اسمبلی اقبال محمد نے اس پابندی کی مخالفت کی، جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ امر دلچسپ ہے کہ کزنز میرج کبھی برطانیہ کے اعلیٰ طبقے میں بھی عام تھی، جہاں اسے خاندانی دولت اور زمین محفوظ رکھنے کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔ ملکہ وکٹوریہ اور پرنس البرٹ بھی پہلے کزن تھے، جو اس وقت کے سماجی رواج کا حصہ تھا۔
آج پاکستانی کمیونٹی میں اس رجحان میں کمی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے، جو سماجی آگاہی اور بدلتے ہوئے خاندانی اصولوں کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم، پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اس بل کا کیا نتیجہ نکلے گا، یہ آنے والے وقت میں ہی معلوم ہوگا۔