منگل,  10 دسمبر 2024ء
برطانوی انتخابات: پاکستان کے میڈیاکی پاکستانی اکثریتی علاقوں میں کوریج

لندن(صبیح زونیر)برطانیہ کے انتخابات میں پاکستانی میڈیا کی پاکستانیوں کی اکثریت والے علاقوں میں انتخابی مہم کی کوریج جاری ہے، ملک بھر کے انتخابی حلقوں میں مسلمانوں کے ووٹ کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔

برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم میں سیاسی صورت حال تبدیل ہونے کا امکان ہے جس کے بعد بڑے بڑے بُرج الٹ سکتے ہیں۔

پیری بار کے حلقے سے 24 سال سے رکن پارلیمنٹ بننے والے خالد محمود و دیگر امیدواروں نے گفتگو کی۔

خالد محمود کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں خدمات سرانجام دینے والوں کے خلاف محاذ بنانے والوں کو سوچنا چاہیے۔ اگر ایک آزاد امیدوار پارلیمنٹ میں پہنچ بھی گیا تو وہ کیا کرسکے گا؟ روزگار، صحت اور تعلیم کے مسائل کوئی بڑی پارٹی ہی حل کرسکتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کا مسئلہ کوئی بڑی پارٹی ہی حل کرسکتی ہے، جارج گیلووے نے ایم پی منتخب ہو کر کیا کرلیا؟

برمنگھم کے ہال گرین حلقے سے آزاد امیدوار شکیل افسر نے  بات جیت کرتے ہوئے کہا کہ اس حلقے سے منتخب ہونے والوں نے ہمیشہ ہمیں نظر انداز کیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ لیبر امیدوار کچھ کہہ نہیں سکتے، کچھ کہہ دیں تو ایک گھنٹے بعد ہی انہیں معافی مانگنی پڑتی ہے۔

پیری بار کے حلقے سے 24 برس سے پارلیمنٹ میں نمائندگی کرنے والے خالد محمود اور آزاد امیدوار بیرسٹر ایوب خان میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔

بیرسٹر ایوب خان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت بےنقاب کرنے پر لب ڈیم سے اختلاف ہونے پر آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا۔

لیبر کی محفوظ نشست لیڈی ووڈ کے حلقے میں شبانہ محمود کا مقابلہ کنزرویٹو پارٹی کی شازنہ مزمل کریں گی۔

شازنہ مزمل کا کہنا تھا کہ اس حلقے میں مسائل بڑھے ہیں، عوام ووٹ دینے سے پہلے سوچیں۔ میں نئے منصوبے لے کر آئی ہوں علاقے میں سرمایہ کاری کو فروغ دوں گی۔

سابق کونسلر لب ڈیم شوکت علی نے کہا ہے کہ انہوں نے کہا کہ لبرل ڈیموکریٹس 65 نشتوں پر کامیابی حاصل کرتی نظر آرہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوجوان پارٹی پالیسی دیکھ کر ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کریں گے۔

مزید خبریں