اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)دنیا میں ہر سیکنڈ اوسطاً 4.2 بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ یک جنوری 2025 سے 2039 تک کے دوران پیدا ہونے والی بچے کیا کہلائیں گے؟
امریکی مردم شماری بیورو کے مطابق دنیا میں ہر سیکنڈ اوسطاً 4.2 بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے۔ یوں یومیہ دنیا کی آبادی لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ بڑھ رہی ہے۔ تاہم آج یعنی یکم جنوری 2025 سے 2039 تک 15 سال کے دورانیے میں پیدا ہونے والے بچے ایک الگ جنریشن کہلائیں گے۔
دنیا میں عام طور پر کسی بھی نسل کا نام اس وقت کے تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی واقعات کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے۔ کسی نسل کی شروعات اور اختتام اس وقت کے کسی بڑے واقعہ (جنگ، اقتصادی ترقی یا پھر کوئی بڑی ٹکنالوجی تبدیلی) کی بنیاد پر ہوتا ہے اور یہ نسل عام طور پر 15 سے 20 سال کی مدت کی ہوتی ہے۔ 20 ویں صدی کے آغاز سے ہر نسل کو نیا نام دیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آج یعنی یکم جنوری 2025 سے ‘جنریشن بیٹا’ (Gen Beta) کا دور شروع ہو چکا ہے جو 14 سال یعنی 2039 تک جاری رہے گا۔ اس لیے آج سے اگلے 15 برس تک پیدا ہونے والا ہر بچہ اسی نئی نسل کا حصہ ہو گا۔ جس کو ’’جنریشن بیٹا کڈز (BETA KIDS) ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بچے ایسی دنیا میں بڑے ہوں گے جہاں ٹیکنالوجی زندگی کا سب سے اہم حصہ ہوگی۔ اس نسل کی زندگی میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا دخل زیادہ ہوگا۔
جدید دنیا میں سب سے پہلے جس نسل انسانی کو نام دیا گیا وہ 1901 سے 1927 کے درمیان پیدا ہوئی۔ اس نسل کو ’’ دی گریٹیسٹ جنریشن‘‘ کا نام دیا گیا۔
اس دورانیے میں پیدا ہونے والے افراد کے زیادہ تر لوگوں نے عالمی مندی (گریٹ ڈپریشن) کا دور جھیلا۔ اس دور میں پیدا ہونے والے زیادہ تر بچے فوج میں گئے اور دوسری عالمی جنگ کا حصہ بنے۔ اسی لیے اس دورانیے کی نسل کو گریٹیسٹ جنریشن کا نام دیا گیا۔
اس کے بعد جو مختلف ادوار ہوئے اس میں آنے والی نسلوں کو درج ذیل نام دیے گئے۔
45-1928 کے درمیان پیدا ہونے والی نسل کو ’’دی سائلینٹ جنریشن‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نسل نے بھی عالمی مندی کے ساتھ دوسری عالمی جنگ کو دیکھا اور خود انحصاری اختیار کی۔
64-1946 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد کو ’’بے بی بومرس‘‘ جنریشن کا نام دیا گیا۔ اس کی وجہ دوسری عالمی جنگ کے بعد آبادی میں تیزی سے اضافہ ہونا تھا۔ اس نسل نے دقیانوسیت کو ترک کر کے جدیدیت کو اوڑنا بچھونا بنایا اور اپنی نسل کی نئے طریقے سے پرورش کی۔
80-1965 کی ڈیڑھ دہائی میں پیدا ہونے والی نسل ’’جنریشن ایکس‘‘ کہلاتی ہے۔ اس عہد میں انٹرنیٹ اور ویڈیو گیم کی شروعات ہوئیں مگر ٹیکنالوجی اس نسل کے لیے بھی نئی تھی۔ اس نسل کے لوگوں نے دنیا کو تیزی سے بدلتے دیکھا۔
96-1986 کی مدت میں پیدا ہونے والے بچوں کو ملینیلس یا جنریشن وائی کا نام دیا گیا۔ اس نسل کے لوگوں سے ٹیکنالوجی کے ساتھ خود کو اپ ڈیٹ کرنا سیکھا۔
2009-1997 کے دوران آنے دنیا میں آنکھ کھولنے والوں کو پیدائش کے فوری بعد انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا جیسا پلیٹ فارم ملا اور انہوں نے ڈیجیٹل عہد میں پرورش پائی۔ اس لیے اس نسل کو جنریشن زیڈ کا نام دیا گیا۔
اس عہد کی نسل اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کرتی۔ یہ نسل انٹرنیٹ کا استعمال کر کے پیسہ کمانے کا گر بھی اچھے طریقے سے جانتی ہے۔
24-2010 کے 15 سال کے دوران پیدا ہونے والے بچے الفا جنریشن کہلائے۔ یہ دنیا کی پہلی نسل تھی، جن کی پیدائش سے قبل ہی سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پلیٹ فارم تھا۔ اس نسل کے والدین بھی انٹرنیٹ، موبائل فون اور سوشل میڈیا کے ساتھ بڑے ہوئے۔