استنبول (روشن پاکستان نیوز)کو دنیا کا واحد شہر قرار دیا جاتا ہے جو 2 براعظموں ایشیا اور یورپ میں واقع ہے۔
آبنائے باسفورس سے استنبول کے ایشیائی اور یورپی حصے الگ ہوتے ہیں اوراس آبنائے کا تنگ ترین مقام محض 700 میٹر چوڑا ہے، یعنی دونوں براعظم ایک دوسرے کے بہت زیادہ قریب ہیں۔
یہ آبنائے بحیرہ اسود کو بحیرہ مرمرہ سے ملاتی ہے اور اس کے جنوبی حصے میں ایک چھوٹا جزیرہ 2 براعظموں کے درمیان موجود ہے، یڈن ٹاور کے نام سے معروف اس جزیرے کی تاریخ ڈھائی ہزار سال پرانی ہے۔
مزید پڑھیں؛ دنیا کو سلامتی کونسل کے 5 ارکان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا، طیب اردوان
یہ استنبول کے ایشیائی اور یورپی دونوں حصوں کو دکھاتا ہے مگر ماضی میں وہاں لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی، 21 ویں صدی میں یہ ایک سیاحتی مرکز بن چکا ہے جہاں سے لوگ استنبول شہر کے ایشیائی اور یورپی حصوں کا نظارہ کرتے ہیں۔
2024 میں جن شہروں کا سیاحوں نے سب سے زیادہ رخ کیا گیا، اس میں استنبول دوسرے نمبر پر رہا اور ایک تخمینے کے مطابق وہاں 2 کروڑ 30 لاکھ افراد مختلف ممالک سے گھومنے کے لئے آئے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق اس جزیرے میں سب سے پہلے ایک ٹاور تعمیر کیا گیا تھا جس کا مقصد بحیرہ اسود سے گزرنے والے بحری جہازوں کا معائنہ اور محصول وصول کرنا تھا۔
1453 میں عثمانی سلطنت نے استنبول کو فتح کیا تو سطان محمد فاتح نے لکڑی کے ٹاور کی جگہ پتھر کا قلعہ وہاں تعمیر کیا۔17 ویں صدی میں ٹاور کے شمالی حصے میں ایک لالٹین لٹکائی جانے لگی اور اسے لائٹ ہاؤس کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔