گجرات(روشن پاکستان نیوز) مفتی عبدالرحمن نعیمی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ مرکزی ٹرینر اور کئی مدارس کے پرنسپل کے طور پر مشہور قادیانی مرتد مبارک ثانی کو تحریری قرآن کو پورے پاکستان میں پھیلانے، اسلام پر حملے کرانے اور قادیانی لڑکیوں و لڑکوں کو تعلیم دینے کے الزامات میں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ سزا ایک زیر التوا مقدمے میں عدالت عظمیٰ کے قرآن و سنت کے مطابق دوسرے فیصلے کے بعد عمل میں آئی ہے۔
مفتی عبدالرحمن نعیمی کے مطابق، مبارک ثانی پر الزام تھا کہ وہ قادیانی مرتد خانے چلا رہا تھا اور تحریری قرآن کی اشاعت کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس سے قبل سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں اس کیس کا فیصلہ مرتد کے حق میں دیا گیا تھا، جس پر پوری پاکستانی قوم میں شدید بے چینی پھیل گئی تھی۔
مزید پڑٖھیں: پاکستان میں قادیانی اور صیہونی سرمایہ کاروں کے درمیان مشترکہ کاروباری مفادات کی تحقیقات کی ضرورت
انہوں نے کہا ک عالمی تحریک تحفظ ختم نبوت سمیت مختلف دینی و قومی تنظیموں نے اس فیصلے کے خلاف زوردار احتجاج کیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ عدالت نے معاملہ کی دوبارہ سماعت کے بعد قرآن و سنت کے مطابق نیا فیصلہ جاری کیا، جس کے تحت مبارک ثانی کو 25 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
اس فیصلے کو پاکستان کے دینی حلقوں میں تاریخی انصاف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان میں آئین کے آرٹیکل 2-A کے تحت ختم نبوت کے تحفظ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تشخص کے تحفظ کی واضح عکاسی کرتا ہے۔











