کرک(روشن پاکستان نیوز) پنجاب حکومت جہاں نوجوانوں کے لیے لیپ ٹاپ، اسکالرشپ اور انٹرن شپ اسکیموں سمیت متعدد پروگرام شروع کر رہی ہے، وہیں دوسری جانب کرک اور خٹک کے طلباء او جی ڈی سی ایل (OGDCL) اور مول (MOL) کمپنی کی عدم توجہی اور محرومی کا شکار ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق طویل عرصے سے خطے کی زمین سے تیل، گیس، نمک اور دیگر قیمتی معدنیات نکالی جا رہی ہیں، جن سے اربوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے، لیکن مقامی طلباء اور کمیونٹی کو اس دولت سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔
مقامی رہائشیوں اور طلباء نے شکایت کی ہے کہ او جی ڈی سی ایل کی سی ایس آر (OGDCL CSR) اسکیمیں صرف کاغذوں تک محدود ہیں، جبکہ جی ایم (GM) اور ایم ڈی (MD) مبینہ طور پر ان فنڈز کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق میرٹ اور شفافیت کا کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں، اور اسکالرشپس و دیگر سہولتیں بااثر افراد کے رشتہ داروں اور من پسند افراد تک محدود ہیں۔ اس صورتحال نے طلباء میں شدید مایوسی اور احساسِ محرومی پیدا کر دیا ہے۔
رہائشیوں کا مؤقف ہے کہ تعلیم، صحت اور فلاح و بہبود کے لیے مختص سی ایس آر فنڈز کو درست مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنا نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ علاقے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بارہا وعدوں کے باوجود عملی اقدامات نہیں کیے گئے، جس کے باعث کرک اور خٹک کے مستحق طلباء دیگر شہروں کے مقابلے میں پیچھے رہ گئے ہیں۔
مقامی طلباء اور سماجی نمائندوں نے وفاقی حکومت اور او جی ڈی سی ایل انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ:
-
کرک اور خٹک کے طلباء کے لیے مستقل اور شفاف اسکالرشپ پروگرام شروع کیا جائے۔
-
او جی ڈی سی ایل کے جی ایم اور ایم ڈی کے خلاف مبینہ کرپشن اور اقربا پروری کی تحقیقات کی جائیں۔
-
رائلٹی فنڈز کو مکمل شفافیت کے ساتھ مقامی تعلیم، صحت اور فلاح پر خرچ کیا جائے۔
-
ملک کی ہر یونیورسٹی میں خٹک اور کرک کے طلباء کے لیے خصوصی کوٹہ اور اسکالرشپ مختص کی جائے۔
مقامی نمائندوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو نوجوانوں میں بڑھتا ہوا احساسِ محرومی مستقبل میں بڑے سماجی مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وسائل اسی خطے سے حاصل ہوتے ہیں، اس لیے سب سے پہلا حق بھی مقامی لوگوں اور طلباء کا ہونا چاہیے۔











