ٹوکیو(روشن پاکستان نیوز) جاپانی وزیرِ اعظم شیگیرو اشیبا نے اتوار کو انتخابات میں شکست کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس سے دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت کے لیے پالیسی کی غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہو گا۔
68 سالہ اشیبا، جنہوں نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کی آخری تفصیلات طے کی تھیں تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت ٹیرف دبائو کو کم کیا جا سکے، نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں انتخابات میں تسلسل سے شکستوں کی ذمہ داری قبول کرنی ہے۔
یاد رہے کہ اشیبا نے ایک سال سے بھی کم عرصہ قبل اقتدار سنبھالا تھا، اور ان کی حکومتی اتحاد کو انتخابات میں دونوں ایوانوں میں اکثریت سے ہاتھ دھونا پڑا، جس کی وجہ عوامی غصہ اور بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات ہیں۔
انہوں نے اپنی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو ہدایت دی کہ وہ ایمرجنسی لیڈرشپ ریس منعقد کرے، اور کہا کہ وہ اپنے جانشین کے منتخب ہونے تک اپنے فرائض جاری رکھیں گے۔
اشیبا نے کہا، ”جاپان نے تجارتی معاہدہ کر لیا ہے اور صدر نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں، ہم نے ایک اہم مرحلہ عبور کر لیا ہے۔“ ان کی آواز میں جذبات کا اثر تھا جب انہوں نے مزید کہا، “اب میں اگلی نسل کو یہ ذمہ داری سونپنا چاہوں گا