جمعرات,  03 جولائی 2025ء
’آئندہ ڈالا کلچر یا اسلحے کی نمائش نہیں کروں گا‘، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر نے توبہ کرلی، ویڈیو وائرل
’آئندہ ڈالا کلچر یا اسلحے کی نمائش نہیں کروں گا‘، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر نے توبہ کرلی، ویڈیو وائرل

لاہور(روشن پاکستان نیوز) معروف ٹک ٹاکر کاشف ضمیر ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں، لیکن اس بار وجہ ان کا متنازع رویہ نہیں بلکہ قانون کی گرفت میں آنا ہے۔ کاشف ضمیر جو اکثر سونے کی چینز، لگژری گاڑیوں اور متنازع بیانات کے باعث سوشل میڈیا پر چھائے رہتے ہیں، اب اسلحہ کی نمائش اور “ڈالا کلچر” کو فروغ دینے کے الزام میں پولیس کی حراست میں ہیں۔

کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) نے لاہور کے علاقے اقبال ٹاؤن سے کاشف ضمیر کو گرفتار کیا۔ گرفتاری کی وجہ وہ ویڈیوز بنیں جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئیں، جن میں کاشف ضمیر اور ان کے 13 مسلح گارڈز بھاری ہتھیاروں کی نمائش کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ عوام میں اس ویڈیو نے شدید خوف و ہراس پھیلایا جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری ایکشن لیا۔

حراست میں لی گئی ایک حالیہ ویڈیو میں کاشف ضمیر کو انتہائی نادم اور معذرت خواہ انداز میں دیکھا گیا، جہاں وہ یہ کہتے نظر آئے کہ “کچھ دن پہلے میری ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں اسلحہ اور ڈالا کلچر دکھایا گیا، اس سے لوگ پریشان ہوئے، میں اس پر معافی مانگتا ہوں۔” مزید کہا کہ “میرے والد اور میرے خاندان کی توبہ، آئندہ ایسی کوئی حرکت نہیں کروں گا۔”

اس بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جلے ردِعمل دیکھنے میں آئے۔ بعض نے طنزیہ انداز اپنایا کہ کاشف ضمیر کا “سافٹ ویئر اپڈیٹ” ہو چکا ہے، جبکہ کچھ نے لاہور پولیس کی کارروائی کو خوب سراہا اور اسے مثالی قدم قرار دیا۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ “یہ تو اچھا کیا، اس کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہونا بہت ضروری تھا۔”

مزید پڑھیں: ٹک ٹاکر کاشف ضمیر ایک بار پھر گرفتار

دوسری جانب، سوشل میڈیا پر طنز و مزاح کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کسی نے پوچھا “اس کی گولڈ کلر کی چین کہاں گئی؟” تو کسی نے لکھا “اچھا کرتے جوتیوں کا ہار پہنا کر ویڈیو بناتے۔” ایک صارف کا کہنا تھا کہ “اگر بندہ پہلے ہی اپنی اوقات میں رہے تو نہ شرمندگی ہو، نہ معافی مانگنے کا وقت آئے۔”

یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب کاشف ضمیر قانون کی زد میں آئے ہوں۔ اس سے قبل بھی وہ مختلف دھوکہ دہی اور جعل سازی کے مقدمات میں ملوث پائے گئے ہیں، جن میں ترک اداکار انگین التان (ارطغرل غازی) سے کیے گئے جعلی معاہدے کا معاملہ خاصا مشہور ہوا تھا۔

یہ واقعہ نہ صرف سوشل میڈیا کلچر کے بگاڑ کی ایک اور کڑی ہے بلکہ یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ قانون کی نظر سب پر ہے۔ مشہور ہونے کی دوڑ میں اخلاقی اور قانونی حدود کو پھلانگنا نہ صرف اپنی عزت خاک میں ملاتا ہے بلکہ بالآخر ایک دن انجام بھی سامنے آ جاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ واقعی کاشف ضمیر کی زندگی کا “سافٹ ویئر” اپڈیٹ ہوا ہے یا یہ بھی ایک وقتی اسکرپٹڈ معذرت ہے جو صرف قانونی شکنجے سے بچنے کی ایک کوشش ہے۔

مزید خبریں