سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
عمران خان پی ٹی آئی کے چیئرمین کے حوالے سے ہم بہت واضح ہیں کہ اس کو وہ لوگ کبھی سپیس نہیں دیں گے
کبھی نہیں چھوڑیں گے
جن کو عمران کی فلاسفی، اس کی ذات! اس کی طاقت سے خطرہ ہے
جن لوگوں کو عمران کے باہر آنے سے اپنے اندر جانے کا خطرہ ہو یا پھر وہ جو 77 سال سے براہ راست یا بالواسطہ پاکستان کے مالک بنے بیٹھے ہیں عمران کو کسی صورت آزاد نہیں دیکھ سکتے
میں نے تو یہاں تک پیشین گوئی کر رکھی ہے کہ اگر عدالتوں سے عمران خان رہا بھی ہو جائیں تب بھی خان کو اڈیالہ جیل سے کچہری چوک تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا
اور راستے میں اس کی ٹارگٹ کلنگ یا خود کش دھماکے میں ہلاک کر دیا جائے گا
عمران کی آزادی کا واحد راستہ خونی انقلاب نظر آتا ہے
اور یہ جو لوگ بات کرتے ہیں یہ صحافی ، یہ دانشور، یہ تجزیہ کار کہ پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کریں، گفت و شدید کریں، مذاکرات کریں یہ سارے انہی طاقتور حلقوں کے نمائندہ ہیں جو پاکستان 77 سال سے قابض ہیں
عمران کو بالکل اسی طرح غائب کر دیا جائے گا اڈیالہ جیل سے جیسے اس وقت وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے سے زیادہ عرصے سے غائب ہیں
پہلے علی امین گنڈاپور کی بات کر لیتے ہیں
علی امین کو غائب کرنے کی کوئی شہادت کہیں سے نہیں مل رہی، کوئی فٹیج! کوئی عینی شاہد
لیکن شنید ہے کہ علی امین اس وقت کسی ادارے کی تحویل میں ہیں
اگر ہم حکمرانوں، ایجنسیوں اور اداروں کے ترجمانوں کے بیانات سنیں تو یہ سب لوگ گنڈاپور کو تحویل یاحراست میں لینے سے صاف انکاری ہیں
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے یہ علی امین، نہ ہی پولیس اور نہ ہی وفاقی اداروں کی تحویل میں ہیں اور نہ ہی کسی ایجنسی کی تحویل میں
اس بات کا انہوں نے اقرار کیا کہ خیبر پختون خواہ ہاؤس پر انہوں نے تین چار بار ریڈ کی لیکن گنڈاپور پچھلے دروازے سے بھاگ گئے۔
گورنر کے پی کے کہتے ہیں گنڈاپور خود ساختہ روپوشی میں چلے گئے ہیں۔
فیصل واوڈا کا کہنا ہے گنڈاپور کار کی ڈکی میں چوہے کی طرح چھپ کر بھاگ گیا
اب چونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ، ایجنسیاں! پولیس یا حکمرانوں نے جب بھی کسی کو غائب کیا ہے کسی فورم پر ،کسی عدالت میں، کسی کو اپیئر نہیں کیا اور نہ ہی اس بات کا اقرار کیا ہے کہ ہم نے اٹھایا ہے
جن میں تجزیہ کار ہیں، شاعر ہیں! یوٹیوبرز ہیں، سیاستدان ہیں۔ کبھی کسی ایجنسی نے اس کا اقرار نہیں کیا کہ انہوں نے کسی کو غیر قانونی اور ناجائز تحویل میں رکھا ہے
اور ان اداروں کی بات پہ کسی کو یقین بھی نہیں کیونکہ یہ سب جانتے ہیں کہ یہ وفاقی اجنسیاں ہمارے ملک کے مفاد میں اسے چار ٹکڑے کرنے پر عمل پیرا ہیں
جس طرح گنڈا پور کو غائب کیا گیا ہے اسی طرح یہ خدشہ ہے کہ ایک دن چیئرمین پی ٹی آئی ،کروڑوں دلوں کی دھڑکن ،امت مسلمہ کے لیڈر عمران خان کو اڈیالہ جیل سے غائب کر کے مروا دیا جائے گا
اور متوقع بیانات ملاحظہ فرمائیے
جیلر اڈیالہ جیل
ہم نے عمران خان کو اڈیالہ جیل کی دیوار پھلانگتے دیکھا
جیل کے باہر عینی شاہدین کے بیانات
خان مشرق کی جانب برق رفتاری سے بھاگ گیا۔
وزیر اطلاعات کا بیان
عمران خان یہودی ایجنٹ تھا اور یہودی چھڑا کے اسے لے گئے
وزیراعظم کی طرف سے متوقع بیان
ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر اڈیالہ جیل کے اوپر چکر لگاتے ہوئے دیکھا گیا
مولانا فضل الرحمن
دیکھا میں نہ کہتا تھا کہ عمران خان یہودیوں کا داماد ہے اور وہ اپنے داماد کو چھڑا کر لے گئے
( جب کہ آپ کو یاد ہوگا فضل الرحمان نے اپنے اس بیان سے یوٹرن لیا تھا آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد کہ جو میں عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہتا رہا ہوں وہ ایک پولیٹیکل سٹنٹ تھا)
اس کے تھوڑے عرصے بعد جب اسرائیل کے اخبار میں عمران خان کے حوالے سے خبر چھپی تو فضل الرحمان نے پھر کہا کہ میری بات سچ ثابت ہوئی کہ عمران خان یہودیوں کا آدمی ہے
عمران پرستوں کو میں واضح طور پر بتا دوں کہ خان کو بچانا اس ملک کے لیے بہت ضروری ہے ورنہ قیامت تک ہم انہی تین پارٹیوں مسلم لیگ،اسٹیبلشمنٹ اور پیپلز پارٹی کے غلام رہیں گے اور یہ اپنی باریاں لگاتی رہیں گی
یہ پی ٹی آئی کے دشمن لوگ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے غائب کروا کر مروا سکتے ہیں اور الزام لگے گا پی ٹی ائی پہ کہ وہ اپنے لیڈر کو جیل سے چھڑوا کر لے گئے، پھر اس کے بعد وہی ظلم ستم دوبارہ شروع ہو جائے گا جو کہ نو مئی کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں، ان کے اہل خانہ اور خواتین کے ساتھ ہوا
اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور عمران خان کو مروا دیا جائے اور پھر ہمارے پاس غلامی کی علاوہ کوئی راستہ نہ بچے
چیئرمین پی ٹی آئی کی جان بچانے کے لیے ہمیں اپنی جانیں قربان کرنا پڑیں گی