سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
ہزاروں سالوں کی دانش کہتی ہے کہ دنیا کو کبھی خوش کرنے کی کوشش مت کرو
کیونکہ جب تم دنیا کو خوش کرنے چلتے ہو تو پھر خود کو بھلا دیتے ہو اور
تم خود کہیں کھو جاتے ہو۔ ایک دن تم بہت پچھتاؤ گے کیونکہ یہ جو آج میلے جیسا معلوم پڑتا ہے اور یہ جو آج رنگوں کے قوس قزح تمہیں نظر آتی ہے یہ زیادہ دیر نہ رہے گی۔
بہت جلد تمہیں پتہ چلے گا کہ جو کچھ تھا سب خواب تھا ۔
تم سپنوں ،خواہشوں اور خوابوں کے پیچھے دوڑتے رہے ہو اور جلد ہی زندگی ختم ہونے لگے گی۔
جیسے جیسے زندگی ختم ہونے لگے گی ویسے ویسے تمہارے سپنوں کی حقیقت تم پر عیاں ہو جائے گی کہ تم نے صرف خواب
دیکھے،سراب دیکھے۔
اور پھر سچائی تمہارے
سامنے آئے گی۔تم جانو گے کہ جہاں تم نے بہت کچھ دیکھا تھا وہاں کچھ بھی نہ تھا۔ اور پھر تم پچھتاؤ گے، تڑپو گے، رو گے لیکن گزرا وقت لوٹ کر واپس نہ آئے گا۔
ایک دن ہم سب پاتے ہیں کہ ہاتھ خالی رہ گئے۔ زندگی ہاتھ سے نکل گئی۔
یہ خواہشیں، یہ خواب بہت دکھ دیتے ہیں۔ ہم کو اپنے پیچھے لگائے رکھتے ہیں اور زندگی کے آخری پہر جب ہم قریب المرگ ہوتے ہیں تو ہمیں جہنم اور جنت کی فکر لاحق ہو جاتی ہے۔ جنت اور جہنم کی کوئی بات نہیں ۔تم مرنے کے بعد جنت میں جاتے ہو یا جہنم میں ایسا کبھی مت سوچو۔
جس نے زندگی کو الہامی کتابوں کے مطابق بسر کیا وہ یہاں اور وہاں جنت میں رہتا ہے اور جس نے زندگی کو اپنی سفلی خواہشوں کے مطابق گزارا اس کے لیے یہ دنیا جہنم ہی تو ہے۔
اور پھر تم مرنے کے بعد جہنم میں جاتے ہو یا جنت میں اس کا فیصلہ تمہارے لیے ،تمہاری دنیا کی زندگی کر دیتی ہے ۔
اگر تم یہاں جہنم میں جی رہے ہو تو مرنے کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔
اگر تم جنت والی زندگی گزار رہے ہو تم مرنے کے بعد بھی خود کو جنت میں ہی پاؤ گے کیونکہ مرنے کے بعد بھی زندگی والا سفر جاری رہے گا اور وہی کچھ ملے گا جو مرنے سے پہلے تھا۔
کہا جاتا ہے کہ تم خود کو نکھارو تو دنیا تمہارے پیچھے آئے گی۔
یہ نکھار کپڑوں سے نہیں آتا اور نہ ہی یہ نکھار چہرے سے آتا ہے۔
یہ نکھار تمہارے اندر سے ہی پیدا ہوگا جب تم خود سے پیار کرو گے۔
جب تم خود کو سمجھو گے۔ جب تم کسی اور جیسا بننے کی کوشش ترک کر دو گے، اسی وقت تمہارے اندر سے ایک خوشبو پیدا ہوگی اور یاد رکھنا خوشبو کو دبایا نہیں جا سکتا، مٹایا نہیں جا سکتا، پھول کھلتا ہے تو مدھو مکھیاں خود بخود آ جاتی ہیں۔
تمہاری خوشبو ہوگی تو لوگوں کے لیے تم پرکشش ہو جاؤ گے۔
تم پوچھتے ہو لوگ تمہیں کیوں نہیں چاہتے ؟
اس لیے نہیں چاہتے کہ تم خود کو نہیں چاہتے۔
تم خود سے لڑتے ہو اور تم خود ہی سے بھاگ رہے ہو اور تم چاہتے ہو کہ دنیا تمہیں گلے لگائے۔
پہلے تم خود کو قبول کرو، خود کو پیار کرو۔
خود کے ساتھ ناچو، گاؤ، ہنسو ،جس دن تم نے خود کو نکھار لیا اس دن ساری دنیا تمہاری ہو جائے گی۔ اپنی اور دوسروں کی زندگی جنت بنانے کوشش کرو۔
میری یہ بات یاد رکھنا تم، جس دن تمہیں دنیا کی ضرورت نہیں رہے گی اسی دن، دنیا تمہیں چاہنے لگے گی











