اتوار,  21 دسمبر 2025ء
مخصوص لوگ محدود کلام
مخصوص لوگ محدود کلام

دو حرف/ رشید ملک

مخصوص لوگ محدود حصوں اور گروپوں میں بات اور محدود کلام کرتے ہیں کیونکہ ان کی بات عام نہیں ہوتی اور وہ عام آدمی کا سامنا نہیں کر سکتے ایسا اس لیئے ہوتا ہے کہ ایک تو وہ خود کو بہت ایلیٹ یعنی اشرافیہ سمجھتے ہیں دوسرے معاشرے میں ان کو اپنی بات کے مقابلے میں سچائی آشکار ہونے کا خوف اور ڈر رہتا ہے اس لیے یہ لوگ جہاں نکتہ اختلاف ہوتا ہے وہاں سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں اور جن لوگوں سے ایسے افراد یا گروپس میں بات کرتے ہیں اصل میں وہ گروپ اور افراد اسی قماش کے ہوتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو برابری کے حق کو تسلیم کرنے کے بجائے برتری اور پرٹوکول کو پسند کرتے ہیں۔ ایسے افراد کی کمی نہیں بہتات ہے اور بہت شاطر ہوتے ہیں نیکی نیکی کی گردان تو جاپتے ہیں مگر جہاں نیکی درکار ہوتی ہے فوراََ اپنا حساب کتاب لگاتے ہیں اور نیکی کے متقاضی کی اوقات کا تعین کرتے ہیں اور پھر اس کے مطابق کچھ فعل انجام دے کر محلے کی مسجد سے لےکر سوشل میڈیا تک سب جگہ مستحق کا اشتہار لگاتے ہیں گویا ایک طرح کا بیوپار کرتے ہیں اور جتاتے ہیں کہ وہ تو بہت پن دان ہیں اور احسن کرنے والے ہیں۔ احسان مند کو پھر ہمیشہ اپنے سامنے جھکا ہی دیکھنا چاہتے ہیں اس لیئے اس کے سامنے اور پیٹھ کے پیچھے اپنے دکھاوے کے فعل کا ذکر کرتے رہتے ہیں تحریر کو اختصار دینا ہے بس آخری بات کے ایسے لوگوں کے اسی طرح کے آلہء کار بھی بہت مل جاتے ہیں جو ان کے کسی بھی فعل و کار کے مقابلے میں سچائی بیان کرنے والے کی تحقیر کے ساتھ ساتھ سچائی کی نفی کرتے ہوئے اپنے آقا کی بلا ومعاوضہ تثنیہ و تعریف کے قلابے جوڑتے رہتے ہیں۔ مگر یہ بھول جاتے ہیں کہ سچائی کا فیصلہ تو پروردگار نے یہ کہہ کر ابد کر دیا ہے کہ حق اور باطل کے معرکہ میں فتح تو حق کی ہونی ہے۔ یہی وہ سچ ہے جو جانتے ہوئے بھی طبلچی جھوٹ کی تال میل کرتے ہوئے داد وصولنے میں سبقت کے متمنی رہتے ہیں۔ قدرت ایک کام یہ بھی ان سے کرواتی ہے کہ خود ان کی جھوٹی کہانیوں میں کچھ ایسا پہلو بیان ہوجاتے کہ سامنے کا سچ اجاگر ہوکر حیات جاویداں ہوجاتا ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں ہر فرعون و یزید کے سامنے کلمہ حق کہنے کی توفیق عطا فرمائےتثنیہ

مزید خبریں