اتوار,  07 دسمبر 2025ء
صرف ایک غلط فیصلہ
صرف ایک غلط فیصلہ

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

صرف ایک غلط فیصلہ

بھگوان اک قصور کی اتنی بڑی سزا
دنیا تیری یہی ہے تو دنیا سے میں چلا
صرف ایک غلط فیصلہ تمہاری زندگی برباد کر سکتا ہے
صرف ایک غلط فیصلہ۔

انڈین ورسٹائل اداکار نانا پاٹیکر کا ایک ڈائیلاگ بہت مشہور ہوا تھا ۔
صرف ایک مچھر تمہیں ہیجڑا بنا سکتا ہے
صرف ایک مچھر ۔

میں کہوں گا کہ صرف ایک رشتہ تمہاری زندگی کی خوشیوں کے تمام دروازے تم پر ہمیشہ کے لیے بند کر دیتا ہے ۔ صرف ایک رشتہ ۔

زندگی کی چھوٹی چھوٹی باتوں میں، چھوٹی چھوٹی چیزوں کی خرید و فروخت میں تو تم ،لوگوں سے رہنمائی لے لیتے ہو۔
کہاں کھانا کھانے چلیں ؟اپنے دوست سے مشورہ کر کے اس ریسٹورنٹ پہ جاتے ہو۔
تم نے اگر 1000/ 500 کی شرٹ خریدنا ہو تو کسی کو اپنے ہمراہ لے جا کر اس سے شرٹ کی فٹنگ ،رنگ، کپڑے کا ٹیکسچر پسند کرواتے ہو اور پھر اسے پہنتے ہو لیکن جہاں تم نے زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو تم سب رشتوں کو ،دوستوں کو ،مفید مشورے دینے والوں کو نظر انداز کردیتے ہو۔
بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارتے ہو اور زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ کر کے انسان پاؤں پر صرف ایک مرتبہ ہی کلہاڑی نہیں مارتا بلکہ مرتے دم تک اپنے پیروں پر کلہاڑیاں مارتا رہتا ہے ۔
جیسا کہ میں نے کہا یہ تمہارا ایک غلط فیصلہ تمہارا زندگی بھر کا پچھتاوا بن جاتا ہے۔
پہلے تین یا چار مہینے تو تم خوب انجوائے کرتے ہو، دعوتیں اڑاتے ہو، اچھے کپڑے پہن کر خوشبوئیں لگا کر محفلوں میں جاتے ہو ،جنسی لذت حاصل کرتے ہو لیکن اس کے بعد پھر تمہارے رونے کا وقت شروع ہو جاتا ہے جو تمہیں قبر میں اتارنے تک جاری رہتا ہے ۔
تم تڑپتے ہو، اللہ سے، بھگوان سے، ایشور سے، پرماتما سے دعائیں کرتے ہو لیکن حالات سدھرنے کے بجائے بدستور بگڑتے رہتے ہیں۔
ایک وقت آتا ہے کہ اس کی بدتمیزی، بد زبانی کے آگے تم بے بس ،لاچار اور مایوس ہو کر نیم مردہ ہوجاتے ہو۔
روتے بھی ہو ،دہائیاں دیتے ہو، لوگوں کو اپنی دکھ بھری کہانیاں سناتے ہو کہ شاید کوئی اللہ کا نیک بندہ بیچ میں پڑ کر حالات کو سدھار جائے
لیکن کوئی نہیں آتا اور کوئی نہیں آئے گا ۔
میں جانتا ہوں کہ تم غصے میں بھرے رہتے ہو، کام میں من نہیں لگتا ،اپنی فرسٹریشن چھوٹی چھوٹی باتوں پر باہر نکالتے ہو، ہر وقت منہ سے گالیاں جھڑتی ہیں۔
یہ اس رشتے کا منطقی نتیجہ ہوتا ہے جو تم شروع میں اپنے جذبات کے بہاؤ اور جسمانی مزہ حاصل کرنے کی خواہش میں اس وقت نہیں دیکھ پاتے
میں دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے بھی بیسیوں خاندان ایسے ہیں جن کی نہ صرف اپنی زندگی ناخوشگوار گزر رہی ہے بلکہ ان کی اولادیں بھی جس غم و اندوہ اور کرب سے زندگی گزارتی ہیں اس کا اندازہ شاید تم لوگ نہیں لگا پاتے۔
میں چاہتا ہوں کہ تم دونوں کے آپسی معاملات ٹھیک ہوں۔ تم ایک دوسرے کو محبت بھری نظروں سے دیکھو۔
تمھیں ایک دوسرے کو یہ نہ کہنا پڑے کہ میں تو بچوں کے لیے تمہارے ساتھ گزارا کر رہا ہوں
یا میں بچوں کی خاطر تمہارے ساتھ رہ رہی ہوں۔

تم یہ سمجھو کہ تم دونوں نے ایک دوسرے سے نباہ کرنا ہے ۔اپنی ذمہ داریاں جاننی ہیں۔ اپنے حقوق اور فرائض کو دیکھنا ہے۔ قربانیاں دینی ہیں۔
میں نے بارہا ایسے لوگوں میں رنجشیں بھلانے اور محبتیں بڑھانے کی کوششیں کی ہیں، انہیں بٹھایا ہے، سمجھایا ہے لیکن میں اپنی ان پر خلوص کوششوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکا ہوں جس سے مجھے یہ گیان بھی حاصل ہوا ہے کہ چاہے انسان جتنا مرضی بڑا دانشور ہو، تعلیم یافتہ ہو،مدلل گفتگو کرتا ہو لیکن وہ اس رشتے کو کبھی اچھے ریلیشن شپ میں نہیں ڈھال سکتا جب تک کہ وہ دونوں نہ چاہیں۔
میں جانتا ہوں مرد ہونے کے ناطے تم زیادہ تکلیف میں ہو کیونکہ تم ان لوگوں کے لیے دن بھر کام کاج کرتے ہو ،
دو دو تین تین کام کرتے ہو۔ گھر کا خرچہ چلانے کے لیے کس طرح پیسے کماتے ہو یہ میں جانتا ہوں
تم ذلیل ہوتے ہو لوگوں سے صرف اس لیے کہ جن لوگوں کی تم پر ذمہ داری ہے وہ تم احسن طور پر نبھا سکو ۔
تم بیمار ہو ،تمہیں بلڈ پریشر ہے، شوگر ہے یا کوئی اور سنگین بیماری لاحق ہے لیکن اس کے باوجود تم گھر پر نہیں بیٹھتے ۔
تم کام پر جاتے ہو کیونکہ تم جانتے ہو کہ ان لوگوں کی ذمہ داری ہے تم پر لیکن وہ لوگ اس کی کبھی بھی تعریف نہیں کریں گے۔
تم سال ہا سال اپنی خدمات مہیا کرتے رہو گے لیکن کبھی ان لوگوں کے منہ سے شکریہ کا ایک لفظ تک نہیں سن سکو گے۔
ممکن ہے کبھی جب یہ بڑے ہو جائیں تو تمہیں یہ سننا پڑے کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا۔
میرے تو کان ترس گئے ہیں یہ بات سننے کو کہ بابا آپ نے ہمارے لیے کیا کیا کیونکہ میرے بچے ابھی چھوٹے ہیں جب وہ بڑے ہو جائیں گے اور میں قریب المرگ، تو شاید میرے کانوں میں یہ آواز آئے گی کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا؟ دنیا کی یہی ریت ہے پیارے۔
کہا جاتا ہے کہ دوست وہ جو مشکل میں کام آئے ،اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تو تمہارے ساتھ کھڑاہو ،تمہارے مشکل حالات میں تمہاری کچھ مدد کر سکے، کہیں ایسے حالات میں دو چار ہو جاؤ کہ جہاں تمہیں کسی سہارے کی ضرورت ہو تو دوست اس گھڑی تمہارے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ دوست وہ جو مشکل میں کام آئے۔
لیکن شریک حیات کے بارے میں تمام مذاہب میں یہ قول دہرایا جاتا ہے کہ بیوی دکھ سکھ کی ساتھی ہوتی ہے۔ میں پھر دہراتا ہوں بیوی دکھ سکھ کی ساتھی ہوتی ہے لیکن تم دیکھتے ہو کہ تم لوگوں کی بیویاں صرف سکھ کی ہی ساتھی ہیں۔ دکھ میں تمہارا ساتھ چھوڑنے کو تیار رہتی ہیں اگر تمہارا ساتھ نہ بھی چھوڑیں گی تو پھر بھی تمہارے لیے ایک مستقل درد سر اور اذیت کے اسباب پیدا کرتی رہیں گی۔ کبھی تمہیں طعنے دے کر ،کبھی یہ احساس دلا کر کہ گھر کا خرچہ اس کے ابو دیتے ہیں ،کبھی منہ بنا کر تمہارے لیے دکھ اور اذیت کے مواقع پیدا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں گی۔
اگر میری بات پر یقین نہ آئے تو تین چار ماہ کے لیے ان کے خرچے میں تنگی کر کے دیکھو ،پھر ان کا رد عمل جانچو۔
اگر تم متمول گھرانے کے نوجوان ہو تو تمہیں شاید میری بات بہت عجیب لگے کیونکہ تمہاری بیویوں نے کبھی تنگدستی نہیں دیکھی۔ تو میں تو یہی کہوں گا کہ اگر تمہارے پاس وافر دولت ہے تو چلو تم تین/ چار ماہ کے لیے ڈرامہ کر کے یہ تجربہ کر لو، گھر بتاؤ کہ کاروبار میں نقصان ہو رہا ہے اور تم اپنی گھریلو ضروریات مکمل طور پر پوری کرنے میں ناکام ہو۔ پھر مجھے بتانا کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے۔
دکھ سکھ کا ساتھی ہونے کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ دکھ میں بھی تمہارا ساتھ نبھائے۔ تمہاری حوصلہ افزائی کرے اور تم سے کہے کہ کوئی بات نہیں آج کل اگر حالات خراب ہیں تو کل کو ٹھیک بھی ہو جائیں گے، میں تمہارے ساتھ ہوں۔ تم فکر نہ کرو۔
لیکن یہاں الٹی گنگا بہتی ہے جس کی وجہ سے تم جیسے لوگ جو سالہا سال اپنے خاندان کا نان و نفقہ چلاتے ہو اور کبھی زندگی میں چھ مہینے/ سال حالات خراب ہو جائیں تو تمہیں تمہاری اوقات یاد دلا دی جاتی ہے۔ یہی زندگی ہے میرے یار۔
اسی لیے میں نوجوان نسل سے کہتا ہوں کہ تمہاری ایک غلطی تمہارے لیے زندگی بھر کا پچھتاوا بن سکتی ہے۔ تمہاری بیوی شادی پر جہیز کے ساتھ تمہارے لیے طعنے ، بد زبانی، چڑچڑا پن، گلے شکوے، ناشکری بھی ساتھ لے کر آتی ہے۔
آخر میں میں یہی کہنا چاہوں گا کہ شادی کرنے سے پہلے جذبات کو سائیڈ پر رکھ کر اس لڑکی سے چھ مہینے/ سال سلام دعا رکھو۔ اس کے ساتھ کہیں مل ملا لیا کرو۔
اس کی عادات دیکھو پھر فیصلہ کرو
اور سب سے بڑی بات یہ دیکھنے والی ہوگی کہ جب تم لوگ اس کے گھر جاؤ جس کے ساتھ تمہاری شادی کے امکانات پیدا ہو رہے ہوں تو دیکھو کہ وہ اپنے باپ سے کیسے بات کرتی ہے؟
اگر وہ اپنے والد سے نارمل حد سے زیادہ محبت کرتی نظر آئے تو وہاں سے کھسک آنا کہ جو لڑکی اپنے باپ کے ساتھ بہت زیادہ اٹیچ ہوگی وہ تمہارے لیے مسائل کھڑے کرے گی جس کو تم ابھی نہیں سمجھ سکتے یہ بات شادی کے بعد ہی سمجھ سکو گے
اور ایک چیز کا خیال رہے جب تمہاری شادی کی بات چل رہی ہو گی تو ظاہر ہے کئی بار تمہیں سسرال جانا ہوگا، کچھ باتیں طے کرنا ہوں گی۔
وہاں دیکھنا کہ یہ معاملات کون طے کرتا ہے؟ اگر لڑکی کی ماں سارے معاملات طے کرتی ہے تو وہاں سے دڑکی لگا دینا اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھنا میرے عزیز۔
دنیا کی سات ارب آبادی میں لگ بھگ 90 فیصد شادی شدہ لوگوں نے رشتہ ازدواج میں منسلک ہو کر اپنی زندگیوں میں خوشی کے تمام امکانات معدوم کر دیے ہیں اور جب سے دنیا بنی ہے تب سے یہ رشتہ شیطان کی نظروں میں کھٹکتا ہے۔ لاکھوں سال تو لوگ رشتہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے بنا ہی تولیدی عمل سے گزرتے رہے ہیں پھر لاکھوں سالوں کے بعد شادی کے بندھن کو ایک سماجی رسم قرار دے دیا گیا اور پھر اسے انسانیت پر فرض کے طور پر نافذ کر دیا گیا اور اربوں لوگ اس شادی شدہ عذاب زندگی سے نجات پا چکے ہیں کیونکہ وہ لوگ اب ہم میں نہیں ہیں۔
حالانکہ شادی کا بندھن ہی میں ناجائز سمجھتا ہوں۔ اس پر پھر کبھی بحث کریں گے۔

بھگوان اک قصور کی اتنی بڑی سزا
دنیا تیری یہی ہے تو دنیا سے میں چلا

مزید خبریں