منگل,  04 نومبر 2025ء
“میرا جسم، میری مرضی” — آزادی یا انارکی؟
"سامراج کی بساط پر بکھرے انسان — سوڈان کی کہانی"

تحریر: عدیل آزاد

کچھ نعرے بظاہر چھوٹے ہوتے ہیں مگر ان کے اثرات پورے معاشرے کی جڑوں کو ہلا دیتے ہیں۔
“میرا جسم، میری مرضی” انہی نعروں میں سے ایک ہے — جو ایک طرف عورت کے حقوق کی بات کرتا ہے، تو دوسری طرف مذہب، اخلاق اور مشرقی اقدار سے بغاوت کی جھلک بھی رکھتا ہے۔

اسلامی زاویہ: حدود میں عزت، پابندی نہیں

اسلام عورت کو عزت دیتا ہے، مگر آزادی کے ساتھ ذمہ داری بھی عائد کرتا ہے۔
قرآن پاک فرماتا ہے:

“وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ”
(الاحزاب: 33)

یہ آیت اس بات کی ضمانت ہے کہ عورت کا اصل وقار اس کی حیاء، عزت اور کردار میں ہے، نہ کہ ظاہری آزادی میں۔
اسلام نے عورت کو تعلیم، رائے، وراثت، نکاح اور عزت کا حق دیا — مگر ساتھ ساتھ حیاء اور حدود کا دامن بھی دیا تاکہ معاشرہ توازن برقرار رکھ سکے۔

لبرل بیانیہ — مغرب کا عکس، مشرق کا تضاد

مغربی معاشروں میں “فریڈم” کی بنیاد مذہب سے بغاوت پر رکھی گئی۔ وہاں جسم، رشتہ، اور کردار سب ذاتی فیصلے مانے جاتے ہیں۔
مگر پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے، جس کی بنیاد “لا الٰہ الا اللہ” پر رکھی گئی —
جہاں آزادی کا مطلب بے راہ روی نہیں بلکہ وقار و ذمہ داری ہے۔

یہاں عورت کی عزت اس کے حجاب، کردار اور عزم میں ہے — نہ کہ نعرے میں۔

اسلام عورت کا دفاع چاہتا ہے، استحصال نہیں

نبی ﷺ نے فرمایا:

“تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہلِ خانہ کے لیے بہتر ہے۔”

اسلام نے عورت کو ظلم سے بچایا، اس کے حقوق متعین کیے، اور اس کے مقام کو بلند کیا۔
“میرا جسم میری مرضی” اگر تشدد، جبر اور ناانصافی کے خلاف آواز ہے — تو یہ آواز درست ہے۔
مگر اگر اس کا مقصد اخلاقی قیود توڑنا اور حیاء کو بوجھ بنانا ہے،
تو یہ دراصل آزادی نہیں بلکہ انارکی ہے۔

اصلاح کا پیغام — “میرا جسم، میری امانت”

درحقیقت یہ جسم انسان کی ملکیت نہیں، بلکہ اللہ کی عطا کردہ امانت ہے۔
ہم اپنے جسم کے بھی جواب دہ ہیں۔
لہٰذا سچا نعرہ یہ ہونا چاہیے:

“میرا جسم، میری امانت — اللہ کے حکم کے تابع!”

یہی وہ سوچ ہے جو آزادی کو وقار میں بدلتی ہے، اور خودمختاری کو ایمان کے سانچے میں ڈھالتی ہے۔

نتیجہ:

“میرا جسم میری مرضی” محض ایک جملہ نہیں — بلکہ نظریات کی جنگ ہے۔
اسلام عورت کو آواز دیتا ہے، مگر حدود کے اندر۔
پاکستان کا آئین، قرآن و سنت کی روشنی میں یہی کہتا ہے کہ:

یہاں “میرا جسم میری مرضی” نہیں چلے گا —
“میرا جسم، میری امانت” چلے گی۔

مزید خبریں