هفته,  25 اکتوبر 2025ء
عدالت عظمیٰ کا عوامی سہولت پورٹل

تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

پاکستان کی عدالتی تاریخ میں 21 اکتوبر 2025ء کا دن ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے ’’پبلک فیسلیٹیشن پورٹل‘‘ کے اجراء کے ساتھ عدلیہ کو عوام کے قریب تر لانے کی ایک عملی اور تاریخی کوشش کی۔ اس اقدام نے نہ صرف عدالتی نظام میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دیا ہے بلکہ عام شہریوں کے لیے انصاف تک آسان، تیز اور جدید ذرائع سے رسائی کا دروازہ بھی کھول دیا ہے۔
پاکستان کی عدلیہ کا نظام برطانوی نوآبادیاتی دور سے چلنے والے پیچیدہ قانونی ڈھانچوں پر استوار ہے۔ عام شہری کے لیے عدالتوں سے انصاف حاصل کرنا ہمیشہ ایک صبرآزما، مہنگا اور طویل عمل رہا ہے۔ ماضی میں عدالتی کارروائیوں اور مقدمات کی تفصیلات جاننے کے لیے شہریوں کو سپریم کورٹ یا ہائی کورٹس کے دفاتر کے چکر لگانے پڑتے تھے۔
وقت گزرنے کے ساتھ جب حکومت اور اداروں میں ڈیجیٹل تبدیلی کی لہر اٹھی تو عدلیہ کے اندر بھی جدیدیت کی ضرورت محسوس کی جانے لگی۔ ماضی میں نادرا، ایف بی آر، الیکشن کمیشن اور وزارت داخلہ نے شہری خدمات کے لیے آن لائن سسٹمز متعارف کرائے، مگر عدالتی سطح پر اس طرح کا جامع اور عوامی نوعیت کا پورٹل پہلی بار منظرِ عام پر آیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ’’پبلک پورٹل‘‘ سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہے، جو عدالتی معلومات، کیس کی تفصیلات، درخواستوں کی صورتحال اور شکایات کے اندراج کے لیے ایک جامع پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔
یہ پورٹل بظاہر ایک تکنیکی اقدام ہے، مگر دراصل یہ عدلیہ کے رویّے میں تبدیلی اور عوامی خدمت کے جذبے کی علامت ہے۔ چند تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:
کیس معلومات سیکشن: شہری اپنے کیسز کے بارے میں نام، نمبر یا نوعیت کے لحاظ سے معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
درخواستوں کی صورتحال: جلد سماعت، ملتوی ہونے یا ویڈیو لنک درخواستوں کی حیثیت ریئل ٹائم میں دیکھی جا سکتی ہے۔
شکایات و تجاویز: عوام اپنے مسائل، تجاویز اور شکایات براہ راست عدالت کو ارسال کر سکتے ہیں۔
ہیلپ لائن 1818: فوری رہنمائی اور عدالتی معلومات کے لیے براہ راست رابطے کی سہولت مہیا کی گئی ہے جوکہ خوش آئند اقدام ہے۔
یہ تمام خصوصیات مل کر ایک ایسے نظام کی بنیاد رکھتی ہیں جس میں شہری عدالتی کارروائی کے فعال فریق بن جاتے ہیں، محض تماشائی نہیں۔
’’اوورسیز لٹیگنٹس پورٹل‘‘ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ایک غیر معمولی سہولت ہے۔ لاکھوں پاکستانی جو بیرونِ ملک مقیم ہیں، ماضی میں اپنے مقدمات کے بارے میں معلومات یا وکلا سے رابطے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرتے تھے۔ اس پورٹل کے ذریعے وہ اب عدالت سے براہِ راست منسلک رہ سکتے ہیں، مقدمات کی پیش رفت دیکھ سکتے ہیں اور درخواستیں آن لائن جمع کروا سکتے ہیں۔
یہ قدم دراصل عدالتی انصاف کے عالمی تصور (Global Judicial Access) سے ہم آہنگ ہے، جو کسی شہری کو جغرافیائی فاصلے کی بنیاد پر عدالتی عمل سے دور نہیں کرتا۔
عدلیہ کے اس پورٹل میں ’’فیڈبیک سیکشن‘‘ اور ’’اینٹی کرپشن رپورٹنگ‘‘ میکانزم وہ اجزاء ہیں جو شفافیت اور عوامی اعتماد کی ضمانت فراہم کرتے ہیں۔
عوام اپنی آراء، شکایات اور کرپشن سے متعلق خفیہ اطلاعات براہِ راست سپریم کورٹ تک پہنچا سکتے ہیں۔ اس سے عدالت کے اندرونی نظم و نسق میں خوداحتسابی کا عمل مستحکم ہوگا اور عدلیہ میں ’’Zero Tolerance for Corruption‘‘ کے عملی نفاذ کو تقویت ملے گی۔
اگر اس پورٹل کو تنقیدی زاویے سے دیکھا جائے تو یہ اقدام عدالتی ڈیجیٹل اصلاحات کی جانب ایک بڑا مگر چیلنجنگ قدم ہے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی دستیابی، شہریوں کی ڈیجیٹل خواندگی اور سائبر سکیورٹی کے مسائل ابھی تک مکمل طور پر حل نہیں ہوئے۔
دوسری طرف، عدالتی ڈیٹا کو محفوظ رکھنا بھی ایک حساس معاملہ ہے، جس کے لیے جدید سائبر سکیورٹی پروٹوکولز کی ضرورت ہوگی۔
مزید یہ کہ دیہی اور پسماندہ علاقوں خصوصا ضلع اپر چترال اور کالاش کے لوگ اس سہولت سے کس حد تک فائدہ اٹھا سکیں گے یہ بھی دیکھنا باقی ہے۔
اس کے باوجود، اس پورٹل کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ عدلیہ اب ایک بند دروازے والا ادارہ نہیں رہی بلکہ ایک عوامی اور شفاف ادارہ بننے کی سمت بڑھ رہی ہے۔
سپریم کورٹ کا ’’پبلک فیسلیٹیشن پورٹل‘‘ ایک علامتی نہیں بلکہ عملی انقلاب ہے۔ یہ صرف ایک ویب پورٹل نہیں بلکہ انصاف کو عام شہری کے قریب لانے کی ایک سوچ، ایک وژن اور ایک عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔ اب وہ وقت آ گیا ہے جب عدالت محض فیصلہ صادر کرنے والا ادارہ نہیں بلکہ عوامی خدمت کا ایک مرکز بننے جا رہی ہے۔ یہ اقدام دراصل اس قول کی عملی تعبیر ہے:
“Justice must not only be done, but must also be seen to be done.”
(انصاف صرف کیا نہ جائے، بلکہ ہوتا ہوا دکھائی بھی دے۔)

*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ حالات حاضرہ، علم ادب، لسانیات، عدلیہ، جرائمز اور تحقیق و تنقیدی موضوعات پر لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے

مزید خبریں