اتوار,  17  اگست 2025ء
پاک امریکہ معاہدہ۔۔۔۔مودی مشکل میں

عزم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: حامد حسین عباسی

Hamid777abbassi777@gmail.com

پاکستان اور امریکہ کے مابین معاہدہ دو طرفہ تجارت ، ایک دوسرے کی منڈیوں تک رسائی کو بڑھانا، سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے گامعاہدے کے نتیجے میں باہمی ٹیرف خاص طور پر امریکہ میں پاکستانی مصنوعات پر لگنے والے ٹیرف میں کمی آئے گی،یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان اہم اقتصادی شعبوں خاص طور پر توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی اور دیگر میں اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور کے آغاز کا باعث بنے گاپاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں میں امریکی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔یہ تجارتی معاہدہ دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور تجارت اور سرمایہ کاری روابط کو مضبوط بنانے کے لیے تمام کوششوں کو برے کار لانے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ کامیابی کا سہرا موجودہ حکومت کی کامیاب پالیسیوں اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات کو جاتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق پاکستان سے تجارتی ڈیل مکمل ہو گئی ہے۔ ڈیل کے تحت امریکہ اور پاکستان اپنے اپنے تیل کے ذخائر کو مل کر تلاش کریں گے۔ دونوں حکومتیں آئل کمپنی کا طے کریں گی جو تلاش کرے گی۔ ٹرمپ نے کہا ہو سکتا ہے کہ جلد پاکستان اپنا تیل بھارت کو بھی برآمد کرنے لگے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر 25 فیصد ٹیرف اور اضافی جرمانہ عائد کرنے کا اعلان بھی کر دیا رسوائی کے بادل ابھی بھارت سے چھٹنے والے نہیں بھارت کی نام نہاد علاقائی برتری اور جنوبی ایشیا کے چوہدری بننے کے غبارے سے ایسی ہوا نکلی کہ مودی سرکار اپنا منہ چھپاتے پھر رہی ہے دو مہینے سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد آج بھی بین الاقوامی میڈیا میں بھارت کی عبرناک شکست کے چرچے ہیں جب بھی عالمی میڈیا میں اس موضوع سے متعلق بات چیت کم ہوتی ہے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ بندی اور مسئلے کشمیر کے حوالے سے بیان داغ دیتے ہیں اور سب سے بڑھ کر بھارت کے پانچ جنگی جہازوں کے گرنے کا ذکر کر کے مودی کی دکھتی رگ کو چھیڑ دیتا ہے ۔ مودی حکومت ابھی تک فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے اپنی عوام اور اقوام عالم کو صفائیاں دیتی پھر رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ نام نہاد آپریشن کی وجہ سے بڑھتی ہوئی تنقید کے جواب میں آج تک ایک مضبوط اور پر اثر بیانیہ بنانے میں بھی بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت کے اندر سے بھی سیاسی جماعتیں مودی حکومت کے بیانیوں کو بے نقاب کر چکی ہیں۔ مثال کے طور پر کانگریس کے رہنما چدم برہم نے جس طریقے سے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پہ مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا دنیا میں اس کے چرچے ہو چکے ہیں۔انڈ
ین لوک سبھا میں پہلگام حملہ، رافیل طیار ے گرنے، اور آپریشن مہادیوپر ہونے والی بحث کے کچھ نکات سے مودی حکومت پر اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے تابڑ توڑ حملوں کی تفصیل واضح کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر پہلگام حملے پر کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سکیورٹی کی سنگین ناکامی پر سخت سوالات اٹھائے اور کہا کہ ایسے حساس اور سیاحتی مقام پر سکیورٹی کا بندوبست کیوں نہیں تھا؟ اگر خفیہ ادارے ناکام ہوئے تو کسی نے استعفی کیوں نہیں دیا؟ انہوں نے مودی حکومت کی نااہلی اور کشمیر کی بگڑتی ہوی صورتحال پر بھی کڑی تنقید کی۔ کانگریس کے رکن کالیان بینرجی نے بھی لوک سبھا میں سوال کرتے ہوئے کہا:”مودی جی! آپ ٹرمپ سے اتنے ڈرے ہوئے کیوں ہیں؟ آپریشن سندور میں ناکامی پر جواب دینے کی بجائے ٹرمپ کے بیانات پر بھی چپ ہیں۔ہمت کریں ٹوٹیٹر پر ہی لکھ ڈالیں کہ ٹرمپ صاحب آپ نے سیز فائر نہیں کروایا”اس کے علاوہ ایوان میں کانگریس کے ایم پی فرانسز جارج نے گویا زلزلہ برپا کر دیا۔ انہوں نے کہا دنیا چیخ چیخ کے کہہ رہی ہے کہ پاکستان نے بھارت کے طیارے گرائے لیکن وزیر دفاع صرف یہ بتا رہے ہیں کہ یہ سوال نہ پوچھیں کہ ہمارے کتنے طیارے گرے بلکہ یہ پوچھیں کہ ہم نے اپنا مقصد پورا کیا یا نہیں ؟بھارتی حکومت نے پہلگام کے نامزد ملزموں کے نام پر تین مبینہ پاکستانیوں کو مار کر عوامی اور اپوزیشن کے دبا ئوکو کم کرنے کی کوشش کی تاہم مبینہ دہشت گردوں سے پاکستانی چاکلیٹ بر آمد ہونے کے ثبوت نے امیت شاہ کے دعوے کو مزید مضحکہ خیز بنا دیا ۔مودی کی اصلیت بے نقاب ہونے کے بعد علاقائی سطح پر خوش آئند تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں افغانستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ پاکستان کے تعلقات دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہے ہیں معاشی اور سفارتی تعلقات میں اہم پیش رفت ہو رہی ہیں پاکستانی وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کا دورہ اور پاک افغان تجارتی معاہدے کا ہونا اس جانب بہت بڑی پیشررفت قرار دیا جا رہا ہے پاکستان اور افغانستان نے آٹھ زرعی اشیا پر ایک سال کے لیے ٹیرف کم کرنے کے لیے ایک ابتدائی پروگرام پر دستخط کیے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہد ے کی بنیاد رکھی گئی جو ایک سال تک نافذ العمل رہے گا اور قابل تجدید ہے۔پاکستانی وزیر داخلہ کے دور افغانستان کے دوران سیکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے بات چیت دہشتگردی ،منشیات اور افغان مہاجرین کے مسئلے پر حوصلہ افزا پیشرفت کی خبریں آرہی ہیں افغان وزیر داخلہ نے ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستان موقف کو تسلیم کرتے ہوئے اس مسئلے کو ختم کرنے کے حوالے سے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے جس میں ٹی ٹی پی کو پاکستان کی سرحد سے دور منتقل کرنا اور اس سے ہتھیار واپس لینا شامل ہے ۔ پاکستان اور بنگلہ دیش نے حال ہی میں سفارتی اور سرکاری پاسپورٹس کے حاملین کے لیے ویزا فری انٹری اور داخلی سلامتی و پولیس ٹریننگ میں تعاون پر اتفاق کیا۔ یہ پیشرفت خطے میں بدلتے ہوئے توازن کی علامت ہے، جس میں بھارت کے روایتی غلبے کو نئے چیلنجز درپیش ہیں، کیونکہ چین جنوبی ایشیا میں اقتصادی اور اسٹریٹیجک شراکت داری کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ مسلسل بڑھا رہا ہے۔گزشتہ برسوں میں سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال اور مالدیپ کی حکومتوں نے اپنی خارجہ پالیسیوں میں چین کو فوقیت دینا شروع کر رکھی ہے۔ چین نے بھی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوکے تحت ان ممالک میں بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، اور شاہراہوں جیسے میگا انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے، جس سے انہیں بھارتی امداد کے متبادل ذرائع میسر آئے ہیں۔

مزید خبریں