دوحرف/رشیدملک
طیب بیگ ایس ایچ او تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی تیری مردانگی پہ تف کروں یا لعنت بھیجوں میں اس کا تعین نہیں کر پا رہا کیونکہ تیری مردانگی پہ کئی سوالات اٹھتے ہیں تو نے ایک نہتے صحافی کو پولیس اسٹیشن میں 12 پولیس والوں کے ایک بزدل گروہ کے ساتھ مل کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اپنی بزدلی کا ثبوت دینے کے لیے ایک کانسٹیبل کی وردی کو پھاڑ کر جھوٹا پرچہ درج کر کے اس صحافی کو حوالات میں بند کر دیا جس پر صحافتی تنظیموں نے احتجاج شروع کیا اور جب آر ائی یو جے کے صدر طارق ورک نے تمہارے ساتھ رابطہ کر کے معاملے کے بارے میں استفسار کیا تو تن نے اپنی تربیت کا ثبوت دیتے ہوئے غلاظت بکنا اپنا طرہ امتیاز سمجھا اسی لیے مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں تم پر تف کروں یا لعنت بھیجوں۔ یہ تمام حروف اور جملے میں آر ائی یو جے کے صدر طارق ورک کی ستائش اور جرآت کے اعتراف میں صفحہ قرطاس پر اتار رہا ہوں۔
طیب بیگ ایس ایچ او نیو ٹاؤن تم قانون کے رکھوالے ہو مگر یہاں کیا ہے کہ تم نے خود قانون کی دھجیاں بکھیر دیں سگریٹ پینے کا الزام لگا کر ایک قلم کے مزدور پر توپ تفنگ اور شہتیر بالے نیزے لے کر پل پڑے اس تشدد اور جبر کی اطلاع جب صحافی حلقوں کو ملی تو مرد قلندر آر آئی یو جے کا صدر طارق ورک اس معاملے کی گتھی سلجھانے کے لیے متحرک ہوا تھانہ نیوٹن پہنچا جہاں تمہاری فرعونیت نے تمہاری رعونت نے اور تمہاری بےمروتی نے استقبال کیا۔ صحافی تنظیم کے سرخیل رہنما طارق ورک کو اپنی سفاکی کا نشانہ بنایا اور اسے بھی حوالات میں بند کر دیا یہ ہے تمہاری مردانگی اور تمہاری جرات مجھے اس میں کوئی عار نہیں کہ میں تجھے ایک بزدل اور لقمہ خبیثہ سے پلا ہوا شخص قرار دوں کیونکہ تمہارے اندر اخلاقی جرات اور بات کا سلیقہ نہیں ہے یہ سطور میں تاریخ کا حصہ بنانے کے ساتھ ساتھ تمہارے آئی جی اور ریاستی حکام کے علم میں لانے کے لیے بھی تحریر کر رہا ہوں یہ بات تاریخ کی لوح پر بالکل ایسے ہی رقم تراز رہے گی کہ طیب کے زیر انتظام تھانہ نیوٹاؤن راولپنڈی انسانیت کے لیے ایک وحشت کدہ ہے،اور قلم کے مزدور صحافیوں کے لیے ایک عقوبت خانے سے تشدد کدے سے زیادہ کچھ نہیں۔ یہ درست ہے علم ادب تعلیم اور تقدیم کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ کسی انسان کا قول فعل اس کی تعلیم سے پہلے اس کی تربیت کا پتہ دیتا ہے تم نے ایس ایچ او تھانہ نیوٹاؤن ہونے کے ناطے اپنے گھر پر آئے ہوئے نہتے قلم کے مزدوروں پر جس وحشت اور درندگی کا مظاہرہ کیا اس کی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں تم نے کوئی الگ کام نہیں کیا تم وحشیوں کے اسی قبیلے سے ہو جنہوں نے تپتے ہوئے صحرا کی ریت پر آل رسول کو ذبح کیا۔ تم نے اپنے اجداد کی اسی سنت کو پورا کیا جس کا حیا یزید اور اس کی جد نے کیا تھا طیب پتہ نہیں کیوں تمہیں انسان کی کسی قبیل سے لکھنے کو دل نہیں چاہتا میں طارق ورک کو گزشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جانتا ہوں شرافت حلیمیت اور شگفتہ گوئی میں دوست اسے ایک استعارہ کے طور پر یاد کرتے ہیں تمہارے تھانے میں اس پر تشدد نہیں ہوا بلکہ تو نے اپنی روح کو اور اپنے بدن کو بدبودار ظاہر کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس تحریر کے بعد آئی جی پنجاب ڈی پی او راولپنڈی،سی پی او راولپنڈی ،وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف ،گورنر پنجاب اور دوسرے حکام اس وحشیانہ تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے تمہارے خلاف اور تشدد میں تمہارا ساتھ دینے والوں کے خلاف یقینی طور پر تادیبی کارروائی عمل میں لائیں گے۔ اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ تادیبی کارروائی محض معطلی یا شنشر نہیں ہونی چاہیے۔ ریاست کے منہ پر تم کالا دھبہ ہو محکمے کے تالاب میں تم ایک بدبودار مردہ جانور ہو اس کالک کو دھونے کے لیے اور شفاف پانی سے تمہاری بدبو کو ختم کرنے کے لیے تمہارے غلیظ بدن کو اس تالاب سے نکالنا ضروری ہے ۔اس لیے فوری طور پر تمہیں نوکری سے برخاست کر کے پابند سلاسل کرنے کی ضرورت ہے مجھے شرم اتی ہے کہ میں کیا لکھوں ہم کلمہ گو مسلمان کس طرح کے اسلامی معاشرے میں زندہ ہیں میری یادداشت کے مطابق اللہ اور اللہ کے رسول نے اور اس سے قبل کم و بیش ایک لاکھ 24 ہزار پیغمبروں نے کہیں تشدد اور جبر کی ترغیب نہیں دی بلکہ مظلوم بے بس اور بے کس انسان پر ہونے والے ستم کے خاتمے کے لیے ان انبیاء کرام نے احکام الہیہ کو لبیک کہتے ہوئے نجات کی جدوجہد کو اپنا راستہ بنایا طیب بیگ اگر تم اپنے نام کے حرف پر توجہ کرتے تو شاید تمہیں اس کی لاج رکھنے کا موقع ملتا مگر مجھے افسوس ہے کہ تمہارے کروفر کے باعث پروردگار نے تم سے تمہارے اجداد کی طرح سوچنے کی سمجھنے کی حس ہی چھین لی۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ تم اپنی تمام طاقت کو لگاؤ طارق ورک صدر آر آئی یو جے اور اس کے ساتھ حوالات میں بند کیے گئے نہتے صحافیوں کو کتنا پابند سلاسل کر سکتے ہو ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ان کو تمہیں چھوڑنا پڑے گا ہم ان کو چھڑوائیں گے مگر تمہارے ظلم کی رسی تمہارے گلے میں تمہاری ہار کا تمہاری شکست کا تمہاری بزدلی کا پھندہ بن کر تمام زندگی تمہارے ساتھ رہے گی۔ مریم نواز صاحبہ آپ وزیراعلی پنجاب ہیں۔ بے خطا صحافیوں پر تھانوں کے اندر اس ظلم تشدد اور بربریت کا نوٹس لینا سب سے پہلی ذمہ داری آپ کی ہے ایسی کالی بھیڑیں جو آپ کی حکمرانی اور محکمے کے چہرے پر ایک سیاہ دھبہ ہے اس کو صاف کرنے کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدام کیےجائیں ورنہ یہ تاریخ اس دور کو فرعون شہداد،قرعون سے تشبیہ دے گی اور آپ اس کو صاف نہیں کر پائیں گی یہ طیب ایس ایچ او تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی مجرم ہے معاشرے کا ناسور ہے اس شہر کا اس سے پہلے کہ یہ پورے جسم کو پورے معاشرے کو پورے شہر کو مفلوج کرے اس کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں اس کا ساتھ دینے والوں کو نشان عبرت بنائیں کیونکہ یہ تھانہ نیوٹن قلم کے مزدوروں کے لیے نہتے صحافیوں کے لیے صحافیوں کے قائدین کے لیے تھانہ نہیں عقوبت خانہ ہے صحافیوں میں بے چینی ہے اور وہ سراپا احتجاج ہیں دیر ہوئی تو ایسا نہ ہو صحافی تنظیمیں احتجاجی مارچ کرنے پر مجبور ہوں اور حالات کوئی دوسرا رخ اختیار کر لیں پہلی اور آخری ذمہ داری آپ کی ہے یہ تھانہ نہیں عقوبت خانہ ہے۔