جمعرات,  10 جولائی 2025ء
غذائی دہشتگردوں کے لیے پنجاب کی زمین تنگ

تحریر: سید بنیامین حسین

پنجاب میں خوراک سے جڑے مسائل، ملاوٹ مافیا کی چالاکیاں اور صحت دشمن کاروبار کرنے والا مافیا کسی سے پوشیدہ نہیں مگر خوش آئند امر یہ ہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ان صحت دشمن عناصر کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر رکھا ہے۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید کی قیادت میں ادارہ ہر تہوار، ہر موسم اور ہر مشکل وقت میں عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے متحرک ہے

فوڈ اتھارٹی ہیڈ کوارٹر میں پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ غذائی دہشتگردوں کے لیے پنجاب کی زمین تنگ کر دی گئی ہے، خوراک میں جعلسازی اور ملاوٹ کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی زیر غور ہے، جس کے تحت ملزمان کو پانچ سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانے کی سزائیں تجویز کی جا رہی ہیں۔

فوڈ اتھارٹی کے فیلڈ افسران کو اپنی کارروائیوں کے دوران مختلف خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گجرات میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں خاتون فوڈ سیفٹی آفیسر پر چیکنگ کے دوران حملہ کیا گیا۔ ملزمان نے سر پر لوہے کا راڈ مار کر انہیں زخمی کر دیا۔ اس حملے میں ٹیم کے دیگر افراد بھی زخمی ہوئے، مگر افسران نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ڈیوٹی نبھائی۔ بعد ازاں خصوصی عدالت نے تینوں ملزمان کو 13 سال 5 ماہ قید اور فی کس 6 لاکھ 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی، جو قانون کی بالا دستی کی بہترین مثال ہے۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی نے رواں مالی سال کے دوران ریکارڈ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے ویژن ”صحت مند پنجاب“ کے تحت ادارے نے گزشتہ سال کی نسبت چیکنگ میں 158 فیصد، جرمانوں میں 164 فیصد اور مقدمات میں 24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 12 لاکھ 35 ہزار سے زائد فوڈ پوائنٹس کی چیکنگ کی گئی، جن میں سے ایک لاکھ 19 ہزار سے زائد کو 1.52 ارب روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ 3 ہزار 300 یونٹس کو سیل کیا گیا جبکہ 1344 مقدمات درج کروائے گئے۔ اسی عرصے میں 18 ہزار 937 اشیاء کے نمونے لیبارٹری تجزیہ کے لیے بھیجے گئے۔

صحت دشمن عناصر منافع خوری کے لیے ناقص اور غیر معیاری اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔ فوڈ اتھارٹی نے ایک لاکھ 42 ہزار لیٹر ناقص آئل، ایک لاکھ 17 ہزار لیٹر مضر صحت مشروبات اور 6 لاکھ 86 ہزار کلو سے زائد بیمار، مردہ اور ناقابل استعمال گوشت تلف کیا۔ دودھ جیسی بنیادی غذا میں ملاوٹ کے خلاف بھی بھرپور اقدامات کیے گئے اور 16 لاکھ 24 ہزار لیٹر ملاوٹی دودھ ناکہ بندیوں کے دوران تلف کیا گیا۔ اسی طرح مصالحہ جات کی تیاری میں استعمال ہونے والے غیر معیاری اجزاء کے خلاف کارروائی کے دوران 55 ہزار 974 کلو ناقص مصالحہ جات تلف کیے گئے۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی صرف کارروائیوں تک محدود نہیں، بلکہ آگاہی، تربیت اور اصلاح کا عمل بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔ اب تک 4 لاکھ 50 ہزار فوڈ ہینڈلرز کو فوڈ سیفٹی کی ٹریننگ دی جا چکی ہے جبکہ 1884 سیمینارز اور کیمپس کا انعقاد کر کے 1 لاکھ 97 ہزار سے زائد افراد اور 25 ہزار سے زائد عازمین حج کو نیوٹریشن سے متعلق رہنمائی دی گئی۔ محرم الحرام کے دوران نیاز، لنگر اور سبیل کی فراہمی کے مقامات پر 5 ہزار 809 پوائنٹس کی چیکنگ کی گئی، 75 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے اور 2 مراکز کو بند کیا گیا۔ اس دوران 196 لیٹر ناقص مشروبات، 210 کلو باسی اور غیر معیاری کھانے تلف کیے گئے، جبکہ 1177 پوائنٹس کو اصلاحی نوٹس اور 3 ہزار 755 کو آگاہی دی گئی۔

ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نے متعدد عوامی فلاحی منصوبے بھی شروع کیے ہیں۔ خواتین کی صحت کے لیے ”ایٹ سیف ویمن”، عام شہریوں کے لیے ”ایٹ سیف کیمپین” اور بچوں کی نشوونما کے لیے ”ایٹ سیف کڈز” پروگرام جاری ہیں۔ اسکول نیوٹریشن پروگرام کے تحت 10 ہزار 786 بچوں کو دو ماہ کے لیے مفت ہیلدی لنچ باکسز فراہم کیے گئے۔ دودھ میں شفافیت کے لیے ملک ٹریسیبیلٹی سسٹم متعارف کرایا گیا جبکہ گوشت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے میٹ سیفٹی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ خواتین کو گھریلو سطح پر فوڈ سیفٹی ٹریننگ دینے کے لیے الیکٹرانک لرننگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا گیا، جس کے تحت خواتین گھر بیٹھے تربیت حاصل کر کے اپنے خاندان کی صحت کی محافظ بن سکیں گی۔

اس کے ساتھ ساتھ فوڈ بزنس آپریٹرز کی رہنمائی کے لیے فوڈ بزنس فیسلیٹیشن سینٹر قائم کیا گیا، مری میں ضلعی دفتر کھولا گیا، بائیک اسکواڈ کا آغاز کیا گیا اور ”ممبر و محراب” پروگرام کے تحت مساجد سے بھی ملاوٹ کے خلاف شعور اجاگر کیا گیا۔ محرم الحرام سے قبل ذی القعدہ اور ذوالحجہ میں عازمین حج کو صحت سے متعلق تربیتی پروگراموں کا بھی انعقاد کیا گیا، تاکہ وہ عبادت کے سفر پر مکمل صحت کے ساتھ روانہ ہوں۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کے یہ تمام اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر نیت صاف ہو، وژن واضح ہو اور قیادت پرعزم ہو تو عوامی خدمت کے بڑے سے بڑے ہدف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔

یہاں پر ایک بات واضح کرتا چلوں کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی محض ایک سرکاری ادارہ نہیں، یہ اس سوچ اور احساس کا نام ہے جو چاہتا ہے کہ پنجاب کی ہر گلی، ہر بازار، ہر کچن اور ہر دسترخوان پر صرف خالص اور محفوظ خوراک موجود ہو۔ یہ ادارہ وہاں بھی پہنچا جہاں پہلے کبھی قانون کی رسائی نہیں تھی، وہاں بھی دستک دی جہاں عوام کو شعور کی روشنی کی ضرورت تھی، اور وہاں بھی کارروائی کی جہاں ملاوٹ کو طاقت کا تحفظ حاصل تھا۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید کی قیادت میں یہ محکمہ جس عزم، بہادری اور مسلسل محنت سے کام کر رہا ہے، وہ بلاشبہ لائقِ تحسین ہے۔ نہ صرف جعلسازوں کے گرد قانون کا شکنجہ سخت کیا گیا، بلکہ عوام کو ساتھ لے کر ایک صاف اور محفوظ خوراکی نظام کی بنیاد رکھی گئی۔ قانون پر عمل درآمد کی بات ہو، خواتین اور بچوں کی غذائی تربیت، کاروباری آسانیاں ہوں یا ٹیکنالوجی سے لیس نگرانی کا نظام، ہر محاذ پر فوڈ اتھارٹی نے نئی راہیں متعین کی ہیں۔

آج اگر پنجاب کے شہریوں کو سبزی، گوشت، دودھ یا پانی کے معیار پر اعتماد حاصل ہو رہا ہے تو اس کے پیچھے اسی ادارے کی دن رات کی جدوجہد ہے۔

یہ سفر ابھی رکا نہیں، بلکہ آگے بڑھ رہا ہے، نئی سوچ، جدید حکمت عملی، اور عوامی شمولیت کے ساتھ۔ اگر ہم سب اس مشن میں شامل ہو جائیں، تو وہ دن دور نہیں جب پنجاب صرف زرخیز نہیں بلکہ ملاوٹ سے پاک، صحت مند اور محفوظ پنجاب کہلائے گا۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کی یہ کوششیں نہ صرف موجودہ نسل، بلکہ آنے والی نسلوں کی صحت کی ضمانت ہیں اور یہ ہی اصل کامیابی ہے۔ کیونکہ جب روٹی خالص ہو، پانی صاف ہو اور نیت سچی ہو تو صحت مند معاشرے کی تشکیل صرف خواب نہیں حقیقت بن جاتا ہے

مزید خبریں