اتوار,  15 جون 2025ء
آئی ایم ایف بہادر کا بجٹ اور پاکستان
فلم آپریشن سیندور شاندار افتتاح

تحریر: داؤد درانی

ایک زمانہ تھا جب پاکستان پوری طرح سے عالمی مالیاتی اداروں کی گرفت میں نہیں تھا تو تب پاکستان اپنا سالانہ بجٹ کافی حد تک اپنی مرضی اور ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا کرتا تھا ۔

یہ الگ بات ہے کہ ہمارے ہاں یہ ایک عام روایت ہے کہ جب بھی بجٹ پیش ہوتا ہے تو حزب اقتدار اسے عوام دوست اور حزب اختلاف والے اسے عوام دشمن بجٹ قرار دیتے ہیں ۔ یہ درست ہے کہ میری یاداشت کے مطابق آج تک کسی بھی حکومت نے حقیقت میں عوامی امنگوں اور خواہشات کے مطابق بجٹ نہیں بنایا لیکن پھر بھی ذیادہ تر عوامی مزاج کے مطابق بجٹ میں ردوبدل کر دیا جاتا تھا ۔

لیکن اب بد قسمتی سے پاکستان کئی عالمی مالیاتی اداروں اور بالخصوص آئی ایم ایف کے چنگل میں اسقدر پھنس چکا ہے کہ پاکستان کا بجٹ الف سے لے کر یے تک آئی ایم ایف ہی بناتا ہے اور پاکستان صرف بعض معاملات پر آئی ایم ایف کے سامنے منتیں اور رو پیٹ کر تھوڑی بہت تبدیلیاں کروا لیتا ہے لیکن نینانوے فیصد بجٹ آئی ایم ایف کی مرضی کے مطابق ہی بنتا ہے ۔

پچھلے دنوں ایک سابق وزیر خزانہ (یا شاید مشیر) شبر زیدی نے ایک چینل پر بجٹ کے بارے میں پوچھے جانے والے سوالات پر میزبان کو کہا کہ آپ میرا اور اپنا وقت کیوں ضائع کر رہے ہیں پاکستان کا بجٹ پاکستانی حکومت نے نہیں بلکہ آئی ایم ایف نے بنایا ہے آپ ان کی ویب سائٹ اوپن کریں وہاں آپ کو پاکستان کا بجٹ منظور ہونے سے پہلے ہی مل جائے گا اس لیےاس بجٹ پر ہم جتنی بھی بحث یا اعتراضات کریں یا اس میں ردوبدل کی تجاویز دیں وہ لاحاصل ہیں۔

یار لوگوں نے تو اس بارے میں ایک لطیفہ بھی بنایا ہے کہ پیپلز پارٹی کو اس بات پر سخت اعتراض تھا کہ بجٹ بنانے میں مسلم لیگ ن نے ہم سے کوئی رائے کیوں نہیں لی سو صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کو ایوان صدر طلب کیا اور یہ شکایت کی جس کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جناب آپ سے پہلے ہمیں بھی یہ گلہ ہے کہ بجٹ بناتے وقت ہم سے بھی کوئی مشورہ نہیں کیا گیا

پاکستان کا وزیر خزانہ ہمیشہ سے آئی ایم ایف کا غیر اعلانیہ نمائندہ ہوتا ہے لہذا جب پیپلز پارٹی نےکہا کہ ہم یہ بجٹ پارلیمنٹ میں پاس ہونے نہیں دینگے تو وزیر خزانہ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ اگر پارلیمنٹ نے اس بجٹ کو منظور نہیں کیا تو ہم اس میں مزید ٹیکس عائد کر دینگے ۔ یہ ہے عزت اور خود مختاری ہماری پارلمینٹ کی

پاکستان میں عام آدمی کے لیے بجلی بہت مہنگی اور ناپید ہے اس لیے بڑے پیمانے پر لوگ چند سولر پلیٹیں لگا کر گرمیوں میں پنکھے اور سردیوں میں اپنے لیے روشنی کا انتظام کرتے ہیں ۔اللہ بھلا کرے چین کا ک جو پاکستان کو انتہائی سستے سولر پینلز سپلائی کر رہا ہے جس کی وجہ سے ایک غریب آدمی بھی کافی حد تک آسانی کے ساتھ اپنی لیے بجلی خود بنا سکتا تھا لیکن آئی ایم ایف کی مرضی کے مطابق عام پاکستانی کو اس سہولت سے محروم کرنے لیے سولر پینلز پر 18 فیصد ڈیوٹی عائد کی جا رہی ہے ۔

اس پر ملک کے طول و عرض میں احتجاج کیا جا رہا ہے لیکن ہوگا وہی جو آئی ایم ایف بہادر چاہے گا ۔ ایک زمانہ تھا کہ ہم ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلام تھے اور ہم اسے کمپنی بہادر کے نام سے پکارتے تھے اور آج ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں اس لیے بہتر ہوگا کہ اب ہم پاکستانی آئی ایم ایف کو آئی ایم ایف بہادر کے نام سے پکاریں ۔

مزید خبریں