صنعتی کارکنوں اور محنت کشوں کی طرف سے وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل چوہدری سالک حسین اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے سیکرٹری ذوالفقار احمد کا شکریہ

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

وزارت سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کے ماتحت، ورکرز ویلفیئر فنڈ کی شاندار خدمات ۔

محنت کشوں اور مزدوروں کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے

لیو ٹالسٹائی نے کہا تھا کہ اگر ساری دنیا کے بڑے وڈیرے، سرمایہ دار، جج ،جرنیل، دانشور مر جائیں
تو اس دنیا کو رتی برابر فرق نہیں پڑے گا
لیکن اگر محنت کش، مزدور، ترکھان،موچی! معمار، کارپینٹر نہ رہے
تو دنیا ویران ہو جائے گی۔

آج جب ہم ایک روٹی کھاتے ہیں تو اس ایک روٹی کے پیچھے اس کی تکمیل تک، اس گندم کے دانے کو کتنے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے یہ ایک محنت کش ہی جانتا ہے۔
زمین کی کھدائی کر کے اس میں بیج بویا
پھر نہ سردی دیکھی نہ گرمی
اپنے کھیتوں کی آبیاری کرتا رہا
دعائیں کرتا رہا
وقت پر دھوپ اور وقت پر بارش کی توقع کرتا رہا
گندم کاٹی
بھس علیحدہ کیا ۔

یہاں سے ملوں کے مزدوروں کے کام کا آغاز ہوتا ہے چکیوں میں گندم کو پیسا گیا
آٹا بنا
آٹے کو تھیلوں میں ڈال کر مزدوروں نے گوداموں میں پہنچایا۔
گوداموں سے بازاروں تک آٹا پہنچا
پھر آپ نے خریدا
پھر اسے گوندھا
توے پہ پکایا
کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ ایک روٹی جو آپ کھاتے ہیں اس کے پیچھے کتنے دہکانوں کی، کتنے مزدوروں کی، کتنے ورکرز کی زندگی ہلکان ہوئی ہے؟
کتنا ان کا پسینہ بہا ہے؟
یہ جو محنت کش مزدور ہمیں زندہ رکھتے ہیں۔
اس سماج کو خوراک مہیا کرتے ہیں
اس کے بدلے میں ہم ،یہ سماج! یہ دنیا، انہیں بھوکوں مارتی ہے ۔
محنت کشوں کا ہر ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے ۔کسی ملک کی خوشحالی میں محنت کشوں، خاص طور پر صنعتی مزدوروں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔
یہ محنت کش طبقہ ملک کی معیشت کی بقا کا ضامن ہے۔
دنیا میں اس وقت جدید ٹیکنالوجی اور مشینری نے یقینا بہت ترقی کی ہے لیکن پھر بھی وہ مزدور کی اہمیت کو کم نہیں کر سکی۔ آج بھی ان مشینوں کے پیچھے جو انہیں آپریٹ کرتے ہیں وہ یہی مزدور ہیں۔
لیکن اس کے باوجود انہیں اپنی خدمات کا وہ صلہ نہیں ملتا جن کے وہ حقدار ہیں۔

اس حوالے سے ورکرز ویلفیئر فنڈ ایک ایسا فنڈ ہے جو وزارت سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کے تحت کام کرتا ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کا قیام 1971 میں اس وقت وزیراعظم بھٹو نے کیا ۔یہ ادارہ ورکرز ویلفیئر آرڈیننس 1971 کے تحت قائم کیا گیا ہے اور صنعتی اور کانکنی کے مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کی مالی اور معاشرتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمہ وقت کام کرتا ہے۔ اس ادارے کو آجروں کی مالی معاونت سے چلانا ہوتا ہے اور حکومت پاکستان پر انحصار نہیں کرنا پڑتا ۔
اس کی تمام منصوبے، گورننگ باڈی کی اعانت سے منظور کیے اور چلائے جاتے ہیں اور یہ پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کا حصہ نہیں ہوتے۔ ورکرز ویلفیئر فنڈ کی جانب سے دی جانے والی تمام سہولیات میں تعلیم ہے، صحت ہے !رہائش کم لاگت والی اور مالی معاونت شامل ہوتی ہیں۔ اس کے ذریعے جہیز کی گرانٹ، فوت ہونے کی صورت میں گرانٹ، ٹیلنٹ اسکالرشپ اور لیبر کالونیوں کے قیام اور نگہداشت اور پھر ملک بھر میں ورکرز ویلفیئر اسکول کا قیام ممکن ہو سکا ہے۔
اس کے علاوہ اس ادارے کی وساطت سے لگ بھگ 85 افراد ہر سال حج کا فرض ادا کر سکتے ہیں اور اسلام آباد کے زون فائو میں 1500 سے زائد مکانات اور فلیٹس پر مشتمل جدید لیبر کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے جو کہ انفراسٹرکچر کی تمام سہولتوں سے آراستہ ہے۔

وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل چوہدری صالک حسین نے اپنے دور وزارت میں ہر طرح کی سہولتیں، محنت کشوں کو دینے کا اعادہ کر رکھا ہے اور انہوں نے اس کالونی میں بجلی کی فراہمی کے منصوبے کا افتتاح کیا ہے
اور جن کی الاٹمنٹ عنقریب پالیسی اور شفافیت کی بنیاد پر ہو جائے گی ۔
وفاقی وزیر نے ان کی ماہانہ اجرت کو بڑھانے کے بھی خاطرخواہ اقدامات کیے ہیں۔ آج جب مہنگائی اپنے عروج پر ہے ایک صنعتی مزدور جس کی ماہانہ تنخواہ 30 سے 35 ہزار روپے ہے وہ کیسے تین وقت کی روٹی کھا سکتا ہے؟
انہی مزدوروں کے جب بچوں کو سکالرشپ پر بیرون ملک بھیجا جاتا ہے تو وہاں وہ پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں۔
چوہدری سالک حسین وفاقی وزیر اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے سیکرٹری جناب ذوالفقار احمد اور پوری ٹیم اس ادارے کو کامیابی کی نئی وسعتوں تک پھیلا رہی ہے اور نئے آسمان دریافت کر رہی ہے اور ان کو ترقی کی منازل طے کرانے میں یہ لوگ اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں
صالک حسین صاحب اور سیکرٹری ذوالفقار احمد کی ذاتی کوششوں اور دلچسپی کے سبب، کارکنوں کے بچوں کے لیے اور ان کی فیملیز کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔
کچھ عرصہ پہلے جنیوا میں انٹرنیشنل لیبر کانفرنس کی گورننگ باڈی کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں ملکی تاریخ میں پہلی بار جس میں آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل نے ورکرز ویلفیئر فنڈ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو سرہاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مزدوروں کے لیے کی جانے والی کاوشیں قابل ستائش ہیں ۔
ہمارے ملک میں، مجموعی طور پر ہم پاکستانیوں کی یہ نفسیات بن چکی ہے کہ چھوٹی سی غلطی کو، چھوٹی سی لاپرواہی کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف جو ادارے، جو وزارتیں اپنے ورکرز کے لیے نہایت اچھے کام کر رہی ہیں انہیں ہم نظر انداز کرتے ہیں۔

اس حوالے سے میں دوبارہ چوہدری سالک حسین وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی دور اندیشی اور نیک نیتی پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ محنت کشوں، مزدوروں اور صنعتی کارکنوں کی آواز بنے۔

مزید خبریں