تحریر: داؤد درانی
ہم بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے بے حد شکر گزار ہیں کہ اس نے پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑ کر ہمارے ماتھے پر لگے ہوئے 1971 کے داغ کو دھو دیا ورنہ نصف صدی سے ہم پاکستانی جب بھی اپنی مسلح افواج کی بہادری اور قابلیت کی کوئی بات کرتے تو بھارت کے لوگ ہمیں 1971 کی شکست کے طعنے دیا کرتے تھے۔
گو کہ یہ بات بھارت کے لوگ خود بھی جانتے ہیں کہ 1971 میں مشرقی پاکستان میں پاکستان کی شکست عسکری نہیں سیاسی تھی اور جب بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کیا تو ہماری فوج ہر طرف سے دشمنوں کی نرغے میں تھی ۔
دشمن تو چھوڑیے ہمارے حکمرانوں کی انتہائی غلط پالیسیوں اور ہوس اقتدار کی وجہ سے ہمارے اپنے بھی اس جنگ میں ہمارے دشمن تھے ۔ مگر شکست تو شکست ہوتی ہے لہذا ہم ابھی تک اپنی شکست پر شرمندہ ہیں لیکن خوش قسمتی سے بھارت نے آج ہمیں یہ موقع دے دیا کہ ہم اس شکست کے داغ کو چند ہی گھنٹوں میں دھونے کے قابل ہوئے ہیں ۔
اس جنگ میں کس کا پلڑا بھاری رہا اور کس کو شکست ہوئی یہ ہم نہیں کہ رہے عالمی میڈیا کہ رہا ہے ۔ اگر اس جنگ میں بھارت کا پلہ بھاری ہوتا تو وہ اس وقت تک فائر بندی کو قبول نا کرتا جب تک وہ پاکستان سے اپنی شرائط منوا لیتا ۔
آج یہ بات پوری طرح سے واضح ہو چکی ہے کہ امریکہ نے بھارت کو مزید تباہی اور شرمندگی سے پچانے کے لیے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے بیچ فائر بندی کروا دی جبکہ دوسری طرف چین نے دوستی کا بھرپور حق ادا کرتے ہوئے پاکستان کا آہنی طریقے سے ساتھ دیتے ہوئے اسے بھارت کے مقابلے میں سرخرو کیا۔
اب دیکھنا یہ ہے عالمی صف بندی میں اس جنگ کے بعد کس قسم کی تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ہیں کیونکہ اس جنگ کے بعد یہ بات کھل کر ثابت ہوگئی ہے کہ چین امریکہ کے مقابلے میں ایک نئی عالمی طاقت بن چکا ہے اور وہ اب پوری طرح سے امریکہ کا مقابلہ ہر میدان میں کر سکتا ہے ۔
اب تک مغرب اس خوش فہمی کا شکار تھا کہ جین معاشی میدان میں تو ترقی کر رہا ہے لیکن عسکری شعبے میں وہ یورپ اور امریکہ کا مقابلہ نہیں کر سکتا لیکن ان تین دنوں کی پاک بھارت جنگ نے مغرب کا غرور خاک میں ملا دیا ہے اور اسے پتہ چل چکا ہے کہ اب معاشی میدان کے ساتھ ساتھ چین کا عسکری میدان میں بھی مقابلہ آسان نہیں ہے۔
چینی ساختہ ففتھ جنریشن کے جنگی طیاروں نے فرانس کے رافیل طیاروں کو تباہ کر کے فرانس اور یورپی اسلحہ ساز کمپنیوں کی نیندیں حرام کردیں ۔ دوسری طرف بھارت سمیت پاکستان کے دیگر دشمن ممالک کو یہ پیغام بھی مل گیا ہے کہ آج کے دور کے جدید اسلحے کو استعمال کرنے میں جو مہارت افواج پاکستان کو حاصل ہے بھارت اس سے سالوں پیچھے ہے ۔
بھارت کے سنجیدہ جنگی ماہرین اور صحافی یہ بات بہت پہلے سے کہ رہے تھے کہ جنگی میدان اور خاص طور پر فضائی جنگ میں پاکستان کو بھارت پر برتری حاصل ہے لیکن بھارت کے جزباتی لوگ اسے بھارت ماتا سے غداری قرار دیتے تھے لیکن نریندر مودی کی بیوقوفی کا یہ فایدہ ہوا ہے کہ اب بھارتی میڈیا اور دیگر عسکری ماہرین یہ بات جان گئے ہیں کہ پاکستان جو بھارت سے رقبے ، آبادی ، معیشت اور دفاعی اخراجات میں کئی گنا چھوٹا ملک ہے جنگ کے میدان میں اسے کہیں بھی للکار سکتا ہے اور اپنا بدلہ پوری طاقت سے لے سکتا ہے۔