اگلے 24 سے 36 گھنٹے بہت اہم ہیں جن کا 110 گھنٹوں سے انتظار ہے/ جنگ کی منتظر قوم

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

خواتین و حضرات پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی، بھارت کے ساتھ کرکٹ میچ کو جنگ
اور جنگ کو کھیل سمجھتے ہیں ۔
جس سے بات کرو وہ جنگ کا انتظار کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ بھارت کو دعووں ،بڑھکوں اور للکاروں سے مات دے رہے ہیں
جبکہ پاکستان میں جا بجا ریلیاں ،جلسے ،اجتماع ہو رہے ہیں جہاں پہ پاک فوج کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ آپ لڑیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ گزشتہ روز واھگا بارڈر پر ایک ننھا منا سا اجتماع ہوا مذہبی عالموں کا
جنہوں نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔اسے للکارا اور پاکستانیوں کی طرف سے بھارت کو سخت عذاب کی وعید سنائی
اور کہا کہ ہم اپنی مسلح افواج کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے
یہاں اس مقام پر میں اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہوں اور انہیں تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ اس عوام کے دھوکے میں نہ آنا
یہ وہ عوام ہے جن کی ساری گفتگو
تمہارے بچے کس سکول میں پڑھ رہے ہیں ؟میرے پاس تو یہ موٹر گاڑی ہے۔
میں نے ابھی نیا گھر خریدا ہے
تمہارا فلاں جگہ پلاٹ تھا اس کا کیا بنا؟ صرف یہیں تک ہے
ان میں ایمان، قومی حمیت، وطن پرستی نام کو نہیں۔
میں اپنے جوانوں اور افسروں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس عوام کی سپورٹ پر کبھی بھروسہ نہ کرنا یہ آپ کو مروا دیں گے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ تم لڑو ہم تمہارے پیچھے ہیں
تم بھاگو ہم تمہارے آگے ہیں

اور سب سے بڑی اہم بات، یہ عوام جو کروڑوں کی تعداد میں ، نہایت ہی مقبول لیڈر لیے جان دینے کو تیار بیٹھی ہے
لیکن اس کی تین بہنیں، جو جیل کے باہر دھکے کھاتی پھرتی ہیں ان کے ساتھ یہ عوام کبھی نظر نہیں آئی
اور یہ آپ لوگوں کے ساتھ کندھا ملا کر کیسے لڑے گی بھارتی افواج کے ساتھ؟
یہ تو اپنے لیڈر کو انصاف دلانے کے لیے جب بھی اسلام آباد پہنچی تو پولیس کا لاٹھی چارج برداشت نہ کر سکی اور وہاں سے دھڑکی لگا دی ۔
یہ بھارتی فوجیوں کی گولیوں کا مقابلہ کیسے کریں گے؟
لہذا جاگتے رہنا
اینا تے نہ رہنا
جیسا کہ میں نے کہا کہ ہم جنگ کی منتظر قوم ہیں اس بات میں تو سچائی ہے کیونکہ میں بھی شدت سے جنگ کا منتظر ہوں کہ بھارت کب پاکستان پر حملہ کرے اور میں وہ معجزات اپنی آنکھوں سے دیکھ سکوں جو 1965 اور 71 کی جنگ میں ہمارے فوجی جوانوں اور مدفون اولیاء نے قبروں سے نکل کر قوم کو دکھائے تھے اور بھارت کو دونوں جنگوں میں شکست انہی معجزوں کی بدولت نصیب ہوئی تھی۔
ہمیں بتایا گیا تھا کہ 65 کی جنگ میں ہمارے داتا صاحب نے کسی بارڈر پر اپنے مریدوں کی فوج کو خود لیڈ کیا تھا اور بھارتی افواج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا تھا
میں نے یہ بھی پڑھ رکھا ہے کہ ہمارے فوجی جوان جسم سے بارود باندھ کر بھارتی ٹینکوں کے آگے لیٹ جاتے تھے۔ بھارتی پائلٹس خود بتاتے ہیں کہ ہم نے راولپنڈی پر 40 بم پھینکے جو کسی غیبی طاقت نے راستے ہی میں روک لیے جبکہ صرف چار بم زمین پر گرے اور وہ بھی آبادی سے بہت دور۔ بھارتی فائٹر پائلٹ نے جب وہ ایک جہاز سے ایجیکٹ کر کے پاکستانیوں کے ہتھے چڑھا تو اس نے بتایا کہ مجھے ایک پل کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک سونپا گیا تھا جب میں اس پل کے پاس پہنچا تو میں نے دیکھا کہ وہاں پر چھ پل تھے تو مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کس پر بمبنگ کروں۔تو جو اس کو یہ چھ پل دکھا رہے تھے وہ یقینا ہمارے ہی کوئی بزرگ ہستی تھے۔
65 کی جنگ میں شکست کھانے کے بعد دشمن پوچھتے رہے کہ پاکستانی سرحدوں کی طرف سے وہ دیو قامت گھوڑوں کی فوج کون سی تھی جس پر سفید لباس پہنے سواروں کی تلواروں سے آگ کے شعلے نکلتے تھے؟
نعرہ تکبیر پڑھ کر اور اللہ کے توکل سے ہمارے جوان بھارتی ٹینکوں پر جب توپوں کے گولے پھینکتے تھے تو وہ ٹھیک ٹھیک 100 فیصد نشانے پر پڑتے تھے جبکہ ان توپوں کی اتنی ایکوریسی کی صلاحیت نہ تھی۔
یہ سب کچھ معجزوں کے مرہون منت تھا ۔
میں جنگ کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کرنا چاہتا ہوں کہ کیسے کھیم کرن، چونڈا، بی آر بی، سیالکوٹ سیکٹر! رن آف کچھ میں ہمارے جوانوں نے بھارتی سورماؤں کو پسپا کیا تھا اور ان کے پرخچے اڑا دیے تھے۔
میں نے چونکہ کبھی اس طرح کے معجزوں کا اعتبار نہیں کیا اور ہمیشہ ان کا مذاق اڑایا ہے لہذا اب میں اپنی اصلاح کرنا چاہتا ہوں اور یہ تمام معجزات میں اپنی آنکھوں سے دیکھ کے سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں جب ہمارے مدفون اولیاء کرام قبروں سے برآمد ہوں گے اور بھارتی جہازوں اور ان کے ٹینکوں کو تباہ کر دیں گے۔

لیکن پھر خیال آتا ہے کہ میری اس خواہش کی وجہ سے پاکستانیوں کو جنگ کے بعد سینکڑوں سال تک ہمارے حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو جنگی ٹیکس دینا پڑے گا۔ بجلی ،گیس! پانی کے بلوں پر ہم ایکسٹرا رقم دیا کریں گے جو کہ ہماری سات پشتوں تک سلسلہ چلتا رہے گا ۔
لہذا میں مودی سے بات کرتا ہوں۔اوے مودی کے بچے جب میں نے تمہیں پہلی بار دیکھا تھا تو میں تبھی سمجھ گیا تھا کہ کچھ گڑبڑ ہے ۔میں تمہاری تمام میڈیکل رپورٹس دیکھنا چاہوں گا ۔
کیا کبھی تم نے دماغی علاج کروایا ہے ؟اگر نہیں تو میں کروا دوں گا کیونکہ تم جنگ شروع کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہو جو کہ ہم پاکستانیوں کے لیے شغل ہیں لیکن پھر بھی احتیاط ضروری ہے اور وہ احتیاط تمہیں کرنا چاہیے۔
یہ ملک لا الہ کے نام پر بنا ہے مودی اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اچھا چلو آگے رہنے دیتے ہیں اور آخری بات۔
ممتاز مفتی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں مسجد نبوی میں خواب میں دیکھا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم جنگی لباس میں اپنے اصحاب کے ساتھ پاکستان جانے کی تیاری کر رہے ہیں اور اگر یہ جنگ چھڑ گئی تو ممکن ہے کہ ہم جیسے گنہگاروں کو بھی آپ کا دیدار نصیب ہو جائے

مزید خبریں