ابدالی کا کامیاب تجربہ/ ہم جنگ جیت چکے صنم/ آؤ جشن منائیں

سید شہریار احمد

 ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

آج میں خوشی سے نہال ہوں

صبح سے میڈیا پر ایک خبر تواتر کے ساتھ چل رہی ہے کہ پاکستان نے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا جس کی رینج 450 کلومیٹر ہے

اور یہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل ہے۔

میں دیکھ سکتا ہوں میزائل کے کامیاب تجربے پر وہاں موجود شرکاء کس طرح اپنا دایاں ہاتھ فضا میں بلند کر کے نعرہ تکبیر، اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگاتے ہیں، جس کی گونج سے بھارت ماتا کی دھرتی کانپ اٹھتی ہے ۔

ہمارے پاس ابدالی، زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل ہے۔

اس کے علاوہ ہم زمین سے فضا پر مار کرنے والے/ زمین سے فضا پر اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے والے/ فضا سے فضا میں اپنے ٹارگٹ کو نقصان پہنچانے والے اور فضا سے زمین پر دشمن کے حساس مقامات کو 100 فیصد تباہ کرنے والے میزائل رکھتے ہیں۔

اب ہمیں کرنا یہ ہے کہ ہم اسے بڑے دھیان سے اور بڑی حکمت عملی سے استعمال کریں کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ جب ایران عراق جنگ میں اسکڈ میزائل استعمال کیے گئے تو ساتھ ہی اس کا توڑ، پیٹرائٹ میزائل لانچ کیا گیا جو اس میزائل کو راستے ہی میں انٹرسیپٹ کر کے تباہ کر دیتا تھا

مجھے فکر ہے تو اس بات کی کہ جب اسرائیل کی طرف منہ کر کے حماس اور حزب اللہ نے 400 میزائل داغے تو 395 میزائل تو اسرائیل نے راستے میں ہی تباہ کردیئے جبکہ پانچ جو زمین تک پہنچے وہ بھی اپنے اہداف کو نشانہ نہ بنا سکے۔

بس یہی مجھے خدشہ ہے کہ کہیں دشمن ہمارے ابدالی میزائل کو راستہ ہی میں انٹرسیپٹ کر کے ناکارہ نہ بنا دے

میرا دوست کہتا ہے کہ تجربہ تو وہاں ہوتا ہے جہاں دشمن موجود نہ ہو اور دشمن کی کوئی حکمت عملی کام نہ کر سکے یا دشمن کو موقع نہ ملے اپنی کاروائی کا یا ریسپانڈ کرنے کا ۔

وہ یہ کہتا ہے کہ تجربے میں ہم اپنا میزائل چلاتے ہیں اس کو ایک ہدف دیتے ہیں اور وہاں جا کے گرتا ہے

جبکہ بھارت کی طرف جب ہم میزائل فائر کریں گے تو بھارت تیار بیٹھا ہوگا

اور جو آپ اکیلے اکیلے کامیاب تجربات کرتے رہے ہیں انہیں زائل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے

لیکن میری رائے اس سے مختلف ہے۔

میں کہتا ہوں ہمارا میزائل ایک مسلمان میزائل ہے جبکہ بھارتی میزائل کا فر ہیں اور جب ایمان اور کفر کا مقابلہ ہو تو ایمان ہمیشہ جیتتا ہے اور کفر شکست کھاتا ہے۔

لہذا میں اپنے تمام ایسے پاکستانیوں کو جو اس قسم کے سوال اٹھاتے ہیں ان کو اطمینان دلانا چاہتا ہوں کہ جب ہمارے جوان میزائل فائر کریں گے تو اس کے ساتھ نعرہ تکبیر اللہ اکبر کا نعرہ بھی لگائیں گے۔

اس نعرے اور ایمان کی طاقت سے میزائل میں وہ تیزی اور ایکوریسی آ جائے گی کہ وہ بھارتی ریڈاروں اور ان کے میزائلوں کے رینج سے اوجھل ہو جائیں گے اور اپنے ہدف پر ٹھیک ٹھیک چا کر گریں گے

بس ایک بات کا خیال رہے کہ جب حماس اور حزب اللہ وغیرہ نے 400 میزائل اکٹھے فائر کیے تھے جن میں سے تین سو 95 راستہ ہی میں تباہ کر دیے گئے تو اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں چاہوں گا کہ ہم کم سے کم 500 میزائل داغیں تاکہ انہیں ناکارہ بنانے کے لیے بھارتی سورماؤں کو تھوڑا پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔

ویسے تو 100 فیصد ہمارے میزائل اپنے ٹارگٹ پرجائیں گے جذبہ ایمانی کے تحت، لیکن پھر بھی بھارتیوں کو خوف میں مبتلا کرنے کے لیے میں چاہوں گا کہ ایک دفعہ میں ہی 500 میزائل فائر کیے جائیں۔

ویسے میں پاکستانی قوم کو مطلع کرنا چاہتا ہوں

کہ ہم یہ جنگ جیت چکے ہیں کیونکہ اخبارات میں اور میڈیا میں جس طرح کی بھارت کی پسپائی کی خبریں ہیں ہم روزانہ دیکھتے بڑھتے ہیں اس بنا پر ہم کیوں نہ آج سے یہ اپنی جیت کا جشن منانا شروع کر دیں

چلو جشن منائیں

چلو جشن منائیں

چلو جشن منائیں صنم

 

نعرہ تکبیر اللہ اکبر

پاکستان زندہ باد

بھارت مردہ باد

مزید خبریں