یوم مئی پر مزدور کریں کام اور ہم کریں آرام / مزدور تجھے سلام

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

اے میرے مزدور مجھے بتا تجھے کیا ملا ؟
کیا یہ جو آج میڈیا پر بیانات چل رہے ہیں مختلف سیاسی لیڈروں کے مزدوروں کے حوالے سے، تو ان تمام کے اقدامات کے فیوض و برکات سے بہرا مند ہو رہا ہے یا نہیں؟
اے میرے مزدور دوست سچے دل سے سینے پر ہاتھ رکھ کر بتانا آج جو اخبارات میں آدھے آدھے بیچ کے کروڑوں روپے لگا کے اشتہار دیے گئے ہیں ان میں سے کون سی ایسی سہولت ہے جو تجھے میسر ہے؟
میرے ہاتھ میں جو اخبار ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ

محنت کش ہمارے ہیروز ہیں اور یہ کہ میں آپ سب کو سلام پیش کرتا ہوں ۔
سرمایہ بطور خود اس وقت تک بہتری نہیں لا سکتا جب تک مزدور کی محنت اس میں شامل نہ ہو
اشتہار میں کہنے والے کا نام اور تصویر شائع کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کون سے اقدامات کیے گئے ہیں

کم سے کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کی گئی۔ اب اگر تجھے تیرا مالک 37 ہزار نہیں دیتا تو اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے تو خود ان کا گریبان پکڑ
ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کی توسیع کی گئی اگر ان اداروں کی سرکاری حکام تیرا حق دینے میں لیت و لعل کریں یا تجھ سے رشوت لیں یا تجھے اپنی دفاتر کے کئی ماہ تک دھکے لگوائیں تو اس میں بھی قانون نافذ کرنے والوں اور نیک دل حکمرانوں کی نیت پہ شک نہیں کرنا۔ ان اداروں میں کچھ ایسے گھس بیٹھیے ہیں جو حکمرانوں کے اچھے اقدامات کو تم تک پہنچنے نہیں دیتے لہذا ان کی بد اعمالیوں سے تم نے خود نمٹنا ہے۔
مزدورو میں تمہیں یہ بھی بتایا چلوں کہ تم لوگوں کے لیے لیبر کالونی اور ورکرز ویلفیئر کمپلیکس تعمیر کئے گئے ہیں اگر تمہیں یہ لیبر کالونی اور ورکرز ویلفیئر کمپلیکس نظر نہیں آتے یا پھر ان میں رہنے کے لیے تمہیں جگہ ہی میسر نہیں اور تم جھونپڑیوں میں اور کچے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہو تو پھر حکمرانوں کو لیبر کالونی اور ورکرز ویلفیئر کمپلیکس بنانے میں کروڑوں روپے کا سیمنٹ/ بجری/ ریت/ مزدوری ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟
اگر تمہیں یہاں کوئی رہنے نہیں دیتا تو زبردستی ان کالونی اور کمپلیکسز میں گھس سکتے ہو کیونکہ یہ تمہارا حق ہے
اور سنو اے میری قوم کی مزدورو
بیرون ملک روزگار کے لیے این اے وی ٹی ٹی سی اور ٹی ای وی ٹی اے میں تربیتی کورسز کروائے جاتے ہیں۔ تم کیوں نہیں بیرون ملک جاتے ان اداروں سے ترتیب حاصل کر کے ؟یہ تمہارا اپنا قصور ہوا ہے ورنہ حکمران تو تمہارے لیے تمام سہولیات میسر کرتے ہیں ۔

ان اخبارات میں آدھے صفحے کے اشتہار پر جس میں عوام کا ایک دن میں کروڑوں روپیہ بیجا سرف ہو گیا ہے آخر میں تم لوگوں کو سلام کہا گیا ہے
مزدور کو سلام
من جانب وزارت اطلاعت و نشریات
حکومت پاکستان
آج کل تو کوئی کسی کو سلام نہیں کرتا بغیر کسی مطلب کے
اور یہاں حکومت پاکستان تم پر سلام بھیج رہی ہے۔
کیا تم اب بھی ان کے شکر گزار نہ ہو گے ؟
آج تم لوگوں کے حق میں ریلیاں نکالی جائیں گی جس میں تمہارا کوئی نمائندہ شریک نہ ہوگا۔ بڑے بڑے ہوٹلوں میں اور مختلف مقامات پر سماجی و سیاسی رہنما سیمینارز کریں گے۔ تمہارے حق میں تقریریں کریں گے۔ سرمایہ دار اس موقع پر تمہارے گن گائیں گے جن کی فیکٹریوں میں تمہارے ساتھ ظلم و ستم ہوتا ہوگا اور یہ تو وہاں تمہاری پوری اجرت بھی نہ دیتے ہوں گے
یہ لوگ شکاگو کے مزدوروں کی کہانی سنائیں گے جنہوں نے دنیا جہان کے مزدوروں کا سر فخر سے بلند کر دیا لیکن ان مقامات ان ہوٹلوں میں کسی مزدور کو داخلے کی اجازت نہ ہوگی۔
اس کے بعد یہ این جی اوز، یہ مزدوروں کے ٹھیکے دار ادارے، بہترین کھانا تناول فرمائیں گے لیکن تم بھوکے رہو گے اور سڑکوں پر اور فٹ پاتوں پر بیٹھے اپنے رزق کا انتظار کرتے رہو گے
اور کیا تم جانتے ہو اے مزدورو
تمہارے نام پر این جی اوز اور دوسرے ادارے کروڑوں اور اربوں روپیہ دوسرے ممالک سے لے کر کھا جاتے ہیں
اور تم تک سوائے وعدوں کے اس کا کوئی ثمر نہیں پہنچتا۔
اج سارا دن میڈیا پر اس طرح کے بیانات سنتے رہو گے کہ
محنت کشوں کے حقوق اور فلاح کے حوالے سے اسمبلی میں قانون سازی
بے نظیر مزدور کارڈ ایک انقابی اقدام ہے
مزدوروں کو محفوظ ماحول اور منصفانہ اجرت کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔
نوجوانوں اور کارکنوں کے روشن مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیں انہیں ہنر مند بنانے پر توجہ دینا ہے۔ حکومت/ سول سوسائٹی/ تعلیمی ادارے/ مزدوروں کی ہنر مندی کے لیے نظام تشکیل دینے میں کردار ادا کر رہے ہیں
یوم مئی پر شکاگو کے مزدوروں کی کہانی سنانے کی کیا حکمت ہے جبکہ ہم ماؤں کا عالمی دن/ فادرز ڈے/ ماحولیاتی دن /چائلڈ لیبر/ 365 دنوں میں 365 سے زیادہ یادگاری دن مناتے ہیں۔
بس اتنا کافی ہے کہ یکم مئی مزدوروں سے منسوب ہے۔
آج جو اخبارات میں عوامی پیسوں سے کروڑوں روپے کی اشتہارات دیے گئے۔ کیا ہی بہتر ہوتا ہے کہ اگر یہی روپیہ عوامی نمائندگی کے ذریعے آج کے دن مزدوروں میں بانٹ دیا جاتا ۔
ان کو ان کی ایک دیہاڑی دے دی جاتی ہے اور وہ بھی ہماری طرح گھر میں بیٹھ کے چھٹی مناتے اور مزے کرتے ۔ صرف ایک دن کے لیے ہی سہی

اے میرے محنت کشو اور مزدورو
تمہیں قوم کا سلام اور خاص طور پر میرا بھی
کیونکہ تمہاری وجہ سے آج میں گھر بیٹھا
ٹی وی دیکھ رہا ہوں

مزید خبریں