سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
امریکی صدر ٹرمپ کی بار بار کی دھمکیوں ،پابندیوں اور مذاکرات کی دعوتوں کے باوجود ایرانی عوام اور حکمران، اپنے جوہری پروگرام، اپنی قومی سلامتی ،عوام کے تحفظ کے موقف پر چٹان کی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکہ کو یہ ثابت کرنا چاہیے کہہ وہ حقیقی مذاکرات کی خواہش رکھتا ہے
سیاسی جماعتوں اور پاپولر بلاکس کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران صدر نے کہا کہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن ہم کسی سودے بازی کے تحت اور کسی قربانی کے عوض مذاکرات نہیں کر سکتے
چند روز قبل بھی صدر پزشکیان نے کہا تھا کہ ایران امریکہ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے
اس سے قبل ایران کو حملوں کی دھمکیاں دینے اور پابندیاں لگانے والے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے جا رہے ہیں۔ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا اولین ترجیح ہے
اور اسی وقت ہفتہ بات چیت ہوگی
امریکہ چاہتا ہے کہ ایران، جوہری توانائی کے منصوبوں سے پیچھے ہٹ جائے اور اس کے علاوہ امریکہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ ہو یا یمن کے حوثی باغی،یا ایران کی سپورٹڈ مسلح تنظیمیں، جیسے حزب اللہ اور حماس اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے لڑ رہی ہیں ۔ امریکہ ان پر بھی بات کرنا چاہتا ہے
دوسری جانب ایران اپنے ملک کی سلامتی، عوام کے تحفظ کی خاطر، اپنے جوہری پروگرام سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ اور جہاں کہیں بھی مسلمان ممالک میں نہتے اور کمزور مسلمانوں پر اسرائیل اور امریکہ کے ظلم و ستم جاری ہیں وہاں بھی ایران اپنے مسلمان بھائیوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے کے لیے پرعزم ہے